Maktaba Wahhabi

273 - 285
مختلف امور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ بخاری ومسلم میں ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کےحجروں میں جھانکنے لگا،آپ کے ہاتھ میں ایک کنگھی تھی جس سے آپ اپنے سر کوکھجارہےتھے،ا س کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا تو فرمایا : "لَوْ أَعْلَمُ أَنَّكَ تَنْظُرُنِي لَطَعَنْتُ بِهَا فِي عَيْنَيْكَ إِنَّمَا جُعِلَ الْإِذْنُ مِنْ أَجْلِ النَّظَرِ"[1] یعنی اگر میں جانتا کہ تو مجھے دیکھ رہاہے تومیں تیری آنکھوں میں یہ مارتا : دیکھنے کی وجہ سے ہی تواجازت لی جاتی ہے۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "لَوْ أَنَّ امْرَءًا اطَّلَعَ عَلَيْكَ بِغَيْرِ إِذْنٍ فَحَذَفْتَهُ بِحَصَاةٍ،فَفَقَأْتَ عَيْنَهُ لَمْ يَكُنْ عَلَيْكَ جُنَاحٌ"[2] اگر کوئی آدمی بلااجازت تجھ پر جھانکنے لگے اور تواس کو پتھر مار کر اس کی آنکھ نکال دے توتجھ پر اس کا کوئی گناہ نہیں ہوگا۔ اور ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مروان کے والد حکم بن ابی العاص کو مدینہ سے جلاوطن کردیاتھا،وہ طائف چلاگیا اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں مدینہ نہیں آیا کہ پھراس طرح سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور میں بھی جلاوطن ہی رہا،پھر جب سیدنا عمررضی اللہ عنہ خلیفہ بنے توانہوں نے اس کو اس جگہ جلاوطن کیاجوسیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کےجلاوطن کرنے سے بھی دور تھی،پھر
Flag Counter