Maktaba Wahhabi

272 - 285
بخاری میں باب سؤال المشرکین ان بربھم آیۃ میں ہے کہ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو چاند کے پھٹنے کی نشانیدکھائی،یہ بینات النبوۃ میں ہے۔[1] اور کتاب ابن شعبان میں ہے کہ سیدنا عروہ بارقی رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی خریدنے کےلیے ایک دینار دیا تو ا سنے اس کی دوقربانیاں خریدلیں ،پھر ایک کو ایک دینار میں فروخت کردیا اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س ایک دینار اور ایک قربانی لے کرآگیا،آپ نے اس کےلیے خریدفروخت میں برکت کی دعاکی تواسی لیے وہ گر مٹی بھی خرید تا تواس میں اسے فائدہ ہوتا۔[2] ابن شعبان نےحکیم سے اسی طرح روایت کیاہے بخلاف اس کے جوالواضحہ میں حکیم میں آیاہے۔ مؤکل کےلیے جو حق واجب ہو اس کے تقاضہ کےلیے وکالت کی اجازت پر مسلمانوں کا اجماع ہے،اسی طرح وہ مال جودینے والے کےذمہ ضروری ہواس کی ادائیگی کےلیے بھی وکالت درست ہے۔ اس سلسلہ میں اصل اور بنیاد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا صدقات حاصل کرنے کےلیے محصلین کوبھیجنا ہے۔اسی طرح مسلمانوں کے وہ اموال جوان کے لیے ضروری ہیں انہیں لینے کے لیے حکام اور روایتوں کا متعین کرنا ہے اسی طرح سیدنا بلال رضی اللہ عنہ بھی آپ کےصدقات پر متعین تھے۔
Flag Counter