Maktaba Wahhabi

151 - 285
تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے واپس کردی ( یعنی اسے رجوع کرنے کا حق دے دیا)۔[1] عبداللہ بن ولید،ابراہیم سے،وہ داؤد سے،وہ سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میرے دادا نے اپنی ایک عورت کو ہزار طلاق دے دی،میں اس کو لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلاگیا اور آپ سے یہ واقعہ بیان کیا،توآپ نے فرمایا: "أَمَا اتَّقَى اللّٰهَ جَدُّكَ،أَمَّا ثَلَاثٌ فَلَهُ،وَأَمَّا تِسْعُ مِائَةٍ وَسَبْعَةٌ وَتِسْعُونَ فَعُدْوَانٌ وَظُلْمٌ،إِنْ شَاءَ اللّٰهُ تَعَالَى عَذَّبَهُ،وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ " تیرے دادا نے اللہ تعالیٰ کاخوف نہیں کیا،تین تو اس کا اختیار تھا اور نوسو ستانوے ظلم ا ور زیادتی ہے اللہ تعالیٰ چاہے تو اس کے بدلہ میں اسے عذاب کرے اور اگر چاہے تواسے معاف کردے۔[2] خلع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ مؤطا،بخاری اور نسائی میں ہے کہ سیدہ حبیبہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا سیدنا ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز کونکلے تو دیکھا کہ اندھیرے میں سیدہ حبیبہ بنت سہل رضی اللہ عنہا آپ کے دروازہ پر موجود ہے،آپ نے فرمایا "مَنْ هذِهِ" یہ کون ہے ؟ وہ کہنے لگی میں حبیبہ بنت سہل ہوں آپ نے فرمایا " مَا شَأْنُك "۔کیابات ہے ؟ وہ کہنے لگی کہ میں اور میرا خاوند سیدنا ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ اکٹھے نہیں رہ سکتے،پھر اس کا خاوند آیا تو آپ نے اس کو فرمایا۔ "هذِهِ حَبِيبَةُ بِنْتُ سَهْلٍ. قَدْ ذَكَرَتْ مَا شَاءَ اللّٰه أَنْ تَذْكُر " کہ یہ حبیبہ بنت سہل ہے ا س نے ماشاء اللہ کچھ باتیں کی ہیں ۔ توسیدہ حبیبہ رضی اللہ عنہا نے کہا اے اللہ کے رسول اس نے جو کچھ بھی مجھے دیاتھا،وہ میرے پاس ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت سے فرمایا۔
Flag Counter