Maktaba Wahhabi

150 - 285
چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیاتو میں نے اس سے رجوع کرلیا اور آپ نے فرمایا کہ " إِذَا هِيَ طَهُرَتْ فَطَلِّقْ عِنْدَ ذَلِكَ أَوْ أَمْسِكْ" جب وہ پاک ہوجائے تو اس وقت یا طلاق دےدے یا رکھ دے۔ میں نے کہا اے اللہ کے رسول اگر تین طلاقیں دے دوں تو پھر مجھے رجوع کرنے کاحق حاصل ہے ؟ توآپ نے فرمایا: " لَا كَانَتْ تَبِينُ وَيَكُونُ مَعْصِيَةً "[1] فرمایا پھر وہ جدا ہوتی ہے اور رجوع کرنا نافرمانی ہے۔ شعیب بن زریق میں محدثین نے کلام کیا ہے،بعض نے اسے ضعیف قرار دیاہے۔ نسائی میں محمد بن عبدالرحمٰن مولیٰ ابن طلحہ کے غلام سے ہے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے۔ "فَلْيُرَاجِعْهَا،ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا،وَهِيَ طَاهِرٌ أَوْ حَامِلٌ "[2] یعنی ابن عمر رجوع کرلیں پھر طاہر اور حاملہ ہونے کی حالت میں طلاق دے۔ نسائی کہتے ہیں ہم نہیں جانتے محمد بن عبدالرحمٰن مولی ابی طلحہٰ کی " أَوْ حَامِلٌ " نسائی کہتے ہیں کسی نے متابعت كی ہوااور محمد بن عبدالرحمٰن میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ابوداود میں ہے کہ سیدنا رکانہ رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی سیدہ سہیمہ رضی اللہ عنہا کوطلاق بتہ دے دی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوبھی یہ بتادیا اور کہا اللہ کی قسم میرا ارادہ ایک کا تھا،تو آپ نے ا س سے پوچھا۔ "وَاللّٰهِ مَا أَرَدْتُ إِلَّا وَاحِدَةً " کیا اللہ کی قسم تیرا ارادہ ایک ہی دینے کاتھا؟ توسیدنا رکانہ رضی اللہ عنہ نے کہا جی ہاں اللہ کی قسم میرا ارادہ ایک کاہی تھا۔
Flag Counter