Maktaba Wahhabi

274 - 285
ان کی ساری خلافت میں وہ جلاوطن ہی رہا،پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ اسے مدینہ واپس لے آئے اورجب وہ آئے توسیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اسے کہا" مرحبا بالغریب القریب " دور کے قریبی کوآنامبارک ہو۔ مبرد نے کامل میں کہا کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لی تھی کہ جب ان تک بات پہنچی تو وہ حکم واپس لینے کی اجازت دے دیں گے،یہی بات فقہاء نے بیان کی ہے۔ احمد بن خالد نے ذکر کیاکہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی تواسے فرمایا: "انی اھدیت الی النجاشی حلة واوقی مسک والااری النجاشی الاقد مات فان ردت علی فھی لک" ’’ کہ میں نے نجاشی کو ایک حلہ اور کچھ اوقیہ کستوری بطور تحفہ بھیجی ہیں اور میراخیال ہے کہ نجاشی فوت ہوگیا ہے،اگر یہ چیزیں واپس آگئیں تومیں یہ تجھ کو دے دوں گا۔‘‘ چنانچہ ایسے ہی ہوا اور آپ نے اپنی ہر بیوی کوایک ایک اوقیہ کستوری دے دی اور جوبچ گئی اور حلہ ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہ کو دے دیا۔[1] امام احمد نے کہااس حدیث میں اس بات پر دلیل ہے کہ ہبہ پر جب تک موہوب لہ قبضہ نہ کرلے اس وقت تک اس کو واپس لے لینا درست ہے،مگرصدقہ دے کر واپس لینا درست نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔ بخاری میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
Flag Counter