Maktaba Wahhabi

114 - 285
آئے ہوئے تھے جبکہ ان کا باپ سہیل وہاں ہی موجود تھا اور ابھی دستاویز لکھنے سے فارغ نہیں ہوئے تھے۔ بخاری،کتاب الشروط میں ہے کہ یہ سہیل بدر کےمنجملہ قیدیوں میں سےتھے۔ مفضل کہتے ہیں حدیبیہ کے دن سبیعہ اسلمیہ مسلمان ہوکر مکہ سے آگئی اس کی طلب میں اس کاخاوند بھی آگیا اور کہنے لگا محمد!( صلی اللہ علیہ وسلم) میری بیوی واپس کرو تمہاری کتابت کی مٹی ابھی خشک بھی نہیں ہوئی تواللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمادی۔ ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا جَاءَكُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ ۖ اللّٰهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِهِنَّ ۖ فَإِنْ عَلِمْتُمُوهُنَّ مُؤْمِنَاتٍ فَلَا تَرْجِعُوهُنَّ إِلَى الْكُفَّارِ ۖ لَا هُنَّ حِلٌّ لَّهُمْ وَلَا هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ ۖ وَآتُوهُم مَّا أَنفَقُوا ۚ وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ أَن تَنكِحُوهُنَّ إِذَا آتَيْتُمُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ ۚ وَلَا تُمْسِكُوا بِعِصَمِ الْكَوَافِرِ وَاسْأَلُو﴾ اے ایمان والو! جب تمہاری مومن عورتیں ہجرت کر کے آئیں ،تو ان کو آزماؤ،اللہ تعالیٰ ان کے ایمان کو اچھی طرح جانتا ہے،اگر تم انہیں مومن سمجھو تو ان کفار کی طرف واپس نہ کرو وہ عورتیں نہ ان کفار خاوندوں کے لیے حلال ہیں اور نہ وہ کفار مرد ان مسلمان عورتوں کے لیے حلال ہیں اور ان کافروں کو ان کے نکاح کے اخراجات دےدواور جب تم انہیں ان کے مہر دے کر ان سے نکاح کے اخراجات دے دو اور جب تم انہیں ان کے مہر دے کر ان سے نکاح کرلوتواس میں تم پر کوئی حرج نہیں اور انہیں کفر کے نکاحوں پر نہ روکو۔( الممتحنہ :10) تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے اس ذات کی قسم لی کہ جس کے بغیر کوئی معبود نہیں کہ اس کوصرف اسلام میں دلچسپی ہے اور وہ اس شوق ومحبت میں یہاں آئی اورا سے اس کی قوم میں پیدا شدہ جنگ نے اپنے خاوند کو براسمجھنے نے نکلنے پر برانگیختہ کیا،اس عورت نے اس طرح قسم اٹھالی تونبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے خاوند کو اس کا مہر اور دیگر اخراجات دے دیے اور وہ عورت اسے واپس نہیں کی،نحاس وغیرہ نے کہایہ حکم منسوخ ہے۔
Flag Counter