Maktaba Wahhabi

126 - 285
سیدنا عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک کنواری عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگی اے اللہ کے رسول میرے والد نے اپنے ایک بھتیجے سے میرا نکاح کردیا وہ اس کی خساست اور گھٹیا پن میرے ذریعے ختم کرنا چاہتاہے اور مجھ سے اس نے مشورہ بھی نہیں لیا تو کیا مجھے میری اپنی ذات کے متعلق کوئی اختیار ہے ؟آپ نے فرمایا ہاں ،تووہ کہنے لگی اچھامیں اپنے باپ کے فیصلے کو جو اس نے کردیا رد نہیں کرنا چاہتی۔ میں صرف یہی دیکھناچاہتی تھی کہ کیا عورت کا اپنی جان کے متعلق بھی کچھ اختیار ہے یا نہیں ۔[1] مصنف اور الواضحہ میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی بیٹیوں میں سے کسی ایک کا نکاح کرنا چاہتے تو پردہ کے پاس آتے اور پوچھتے کہ فلاں آدمی فلاں عورت سے منگنی کرنا چاہتا ہے اگر وہ پردہ کو ہلادیتی تو اس کا نکاح نہ کرتے اور الواضحہ میں ہے کہ اگر وہ پردہ میں انگلی مار دیتی تو اس کا نکاح نہ کرتے اگر وہ خاموش ہو جاتی تو اس کا نکاح کر دیتے۔[2]  المدونہ میں حسن بصری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دو بیٹیوں کا نکاح سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے ( یکے بعد دیگرے ) کردیاتھااور ان سے مشورہ نہیں لیا تھا،کہ ابن وضاح سے بھی اسی طرح روایت ہے۔ حسن بصری کہتے ہیں کہ باپ کا حق ہے کہ اپنی بیوہ بیٹی کا نکاح اس کی رضا کے بغیر کہیں کردے۔ اسماعیل کہتے ہیں فقہ میں اس کی اچھی وجہ ہے مگر اجماع اس کےخلاف ہے۔ ابراہیم نخعی نے کہا یہ حق تب ہے کہ جب اس کی عیالداری میں ہو۔
Flag Counter