Maktaba Wahhabi

156 - 285
اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اور آخرت کے دن کو چاہتی ہوں ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ پھر آپ کی تمام بیویوں رضی اللہ عنہن نے اسی طرح کیا جس طرح میں نے کیا اوریہ چیز طلاق شمار نہ کی گئی۔[1] ربیعہ اور ابن شہاب کہتے ہیں کہ فاطمہ زیادہ بدن والی ہوگئی( یعنی موٹی ) عمر وبن شعیب نے کہا ضحاک عامری کی بیٹی تھی وہ اپنے گھر واپس چلی گئی تھی۔بعض نے کہا آپ نے اس سے دخول نہیں کیاتھا۔ابن حبیب نے کہا اس سے دخول کیاتھا۔ اس کا نام فاطمہ تھا اس کے بعد ’’ مینگنیاں اٹھاتی تھی اور کہتی تھی میں بدبخت ہوں ،یہی قول اکثر علماء کاہے کہ جب عورت کواختیار دیاجائے تواگر وہ خاوند کے ساتھ رہنا پسند کرے تو یہ طلاق نہیں ہوگی ہاں اگر وہ طلاق کوپسند کرے تو طلاق ہوجائے گی۔یہی بات سیدنا عمر بن خطاب،سیدنا بن ثابت اور سیدنا ابن مسعود وغیرہ رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے اس بارہ میں اختلاف ہے،ان سے یہ مسلک بھی مروی ہے اور یہ بھی مروی ہے کہ جب وہ اپنے آپ کو پسند کرلے،یعنی خاوند سے جدائی چاہے تو طلاق بتہ ہوگی اور اگر خاوند کوپسند کرلے تو ایک طلاق رجعی ہوگی اور رجوع کا اختیار اس کے اپنے ملک میں ہوگا۔[2] ابن سلام نے اپنی تفسیر میں اور عبدالرزاق نے بھی مصنف میں حسن رحمۃ اللہ علیہ سے ذکر کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں دنیا اور آخرت میں اختیار دیاہے اور ان کو طلاق میں اختیار نہیں دیا۔[3]
Flag Counter