Maktaba Wahhabi

178 - 285
قافلوں کوآگے جاکر راستہ میں نہ ملو،جوشخص ایسا کرےا ور کچھ اس سے خریدلے توجب اس مال کا مالک بازار آئے اور نرخ دیکھ لے توبیع کونافذ کرلے یا فسخ کرنے کا اسے اختیار ہوگا۔ اور نسائی میں ہے کہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا: "أَنَّ الْخَرَاجَ بِالضَّمَانِ" [1] کہ آمدن ضمانت کی وجہ سے ہے۔ تمام مسلمانوں کا اجماع ہے کہ غلہ کاحکم ضمانت کے ساتھ ہے،امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نےبیع مصراۃ کی واپسی کے ابطال میں اسی سے دلیل لی ہے اور ان کے نزدیک اس کے دودھ کے بغیر واپسی جائزنہیں اور نہ اس کادودھ فروخت کرنا درست ہے اور وہ عیب کی قیمت کے ساتھ لوٹے گا۔اس مسئلہ میں انہوں نے الخراج بالضمان والی حدیث پر قیاس کرتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم اور فرمان کی مخالفت کی ہے۔ ابوداود میں ہے کہ ایک آدمی نے ایک غلام خریدا تووہ اس کے پاس کچھ عرصہ ٹھہرا پھر اس نے اس میں عیب بتایا تو وہ جھگڑا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گیا آپ نے اس بیچنے والے کو غلام واپس کردیا،اس نے کہا اے اللہ کے رسول اس نے میرے غلام سے خدمت کی ہے توآپ نے فرمایا آمدن ضمانت کے عوض میں ہے۔[2] اور صحیح بات وہی ہے جس پر امام مالک اور شافعی وغیرہ ائمہ نے اتفاق کیا ہے کہ مصراۃ کاحکم علیحدہ ہوگا،اس کو کسی پر قیاس نہیں کیاجائے گا اوراس پر علماء کا اجماع بہت بڑی دلیل ہے کہ جب تک فروخت شدہ چیز فوت نہ ہواسے توبوجہ عیب واپس کیاجاتاہے اور اس کا دودھ نکالنے سے اس کی واپسی کا وقت فوت نہیں ہوتا کہ جس کارکھناضروری ہوجائے اور عیب کی قیمت واپس لی جائے۔یہ غلط ہے۔
Flag Counter