Maktaba Wahhabi

219 - 285
احد واپسی پر ہوا کہ آپ نے مخریق کے اموال بطور صدقہ وقف تقسیم کردیے۔[1] محمد بن سہل بن ابی جثامہ نے کہا بنونضیر کے اموال میں سے جونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کردیے وہ یہ سات باغ تھے۔ (1)الاعراف (2) الصافیہ (3) الدلال (4) المثبت (5) برقہ (6) حسنی (7) مشربہ ام ابراہیم اس کومشربہ اس لیے کہتے تھے مشربہ اس میں رہتی تھیں اور یہ مال سلام بن مشکم نضری کا تھا۔[2] واقدی نے کہا اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ وہ سات باغ تھے اور یہی ان کے نام تھے۔ نسائی میں قتیبہ بن سعید نے ابوالاحوص سے انہوں نے عمروبن حارث سے روایت کیاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیچھے نہ درہم چھوڑے نہ دینار اور نہ لونڈی غلام،صرف ایک شہباء خچر تھی جس پر آپ سوار ہوتے تھے اور کچھ آپ کے ہتھیار تھے اور کچھ زمین تھی جسے فی سبیل اللہ وقف کردیاتھا[3]۔قتیبہ بن سعید نے مسند کبیر للنسائی میں کہا ہے کہ فی سبیل اللہ وقف بطور صدقہ کردیاتھا۔[4] اسی طرح نسائی نے ذکر کیا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے زمین کا جوصدقہ کیاتھا،و ہ آپ کوخیبر سے ملی تھی اور ا س میں صدقہ میں کہا کہ اس میں کا اصل نہ فروخت کیاجاسکتا ہے،نہ ہبہ ہوسکتا ہےا ور نہ ہی اس کا کوئی وارث ہوسکتا ہے،یہ فقراء،صاحب قراء بت غلام آزاد کرانے،مفی سبیل اللہ مہمانوں اور مسافروں کےلیے ہے۔،جوشخص اس کا سرپرست بنے اس پر کوئی گناہ نہیں کہ وہ خود کھائے یااپنے مہمان یا دوست کوکھلائے مگر اس کو وہ اپنا مال نہیں بناسکتا۔[5]
Flag Counter