Maktaba Wahhabi

222 - 285
’’ابن آدم کہتا ہے’’ میرا مال میرا مال ‘‘ مگر اے ابن آدم تجھ کو وہی کچھ ملے گا جوتونےکھالیا اور ختم کردیا یا پہن کر بوسیدہ کرلیا یا تونے صدقہ کرکے اس کو جاری کردیا۔‘‘ یہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ میں امضاء یعنی جاری کرنے کی شر ط لگادی اور ’’امضاء ‘‘ قبض کرنے کو کہتے ہیں عاریہ اور سلف اس وقت تک ممکن نہیں ہوتا جب تک کہ اس کا قبض کرنا عمل میں نہ آجائے یا جس طرح وصیت اس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک کہ وصیت کرنے والا فوت نہیں ہوجاتا۔ مصنف عبدالرزاق میں طاؤس سے ہے،وہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے کوئی چیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہبہ کی توآپ نے اس کو اس کا بدلہدیا،راضی نہ ہوا،آپ نے اس کو زیادہ دیا راوی کہتاہے میراخیال ہے تین دفعہ اس نے اس طرح کہا کہ وہ راضی نہ ہوا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أَقْبَلَ هِبَةً» ورُبَّمَا قَالَ مَعْمَرٌ: أَلَّا اتَّهِبَ إِلَّا مِنْ قُرَشِيٍّ أَوْ أَنْصَارِيٍّ أَوْ ثَقَفِيٍّ[1] وفی حدیث ابی ھریره او دوسی"[2] میرا ارادہ ہے کہ میں کسی کا ہبہ قبول نہ کروں ۔بہت دفعہ معمر نے کہا کہ آپ نے فرمایا : کہ ہبہ صرف قرشی،انصاری،ثقفی کا قبول کروں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے یا دوسی کا ہبہ قبول کروں ۔ اصیلی کی دلائل میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی نے ایک اونٹنی بطور ہدیہ دی،آپ نے اس کے بدلہ میں چھ اونٹ دیے مگر وہ شخص پھر بھی راضی نہ ہو ا اوربخاری میں یہ حدیث اس طرح ہے کہ :
Flag Counter