Maktaba Wahhabi

260 - 285
انہوں نے ان میں قرعہ اندازی کی پھر جس کا قرعہ نکل آیا وی اپنے ساتھیوں کودوتہائی قیمت دینے کاذمہ دار بنااور وہ بچہ اس کا ہوگیا۔سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور ان کواپنے فیصلہ کےمتعلق بتایا توآپ اتنا ہنسے کہ آپ کی کچیلیاں سامنے آگئیں ۔[1] ابوداؤداورمحمد بن نصر مروزی کی کتاب میں ہے کہ یحییٰ بن ابی کثیر نےعکرمہ سے،و ہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مکاتب کی دیت میں فیصلہ دیاکہ جتنا حصہ اس کا آزاد ہوا،ا تنا ہی وہ آزاد کی دیت میں قتل کیاجائے گا۔[2] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مکاتب پرغلام کی حد قائم کی جائے گی۔ حماد بن زید ایوب سے اور وہ سیدنا عکرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک مکاتب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں قتل ہوگیا توحکم دیاگیا کہ اس کا جتنا حصہ آزاد ہوگیا اس کی آزادس کی دیت ہوگی اورجوحصہ غلام ہے اس کی دیت اتنی غلام کی سی ہوگی۔[3] اسی طرح ابوداؤد اور ابن نصر کی کتاب میں ہے کہ سفیان بن عیینہ نے عمربن عوسجہ سےا س نے سیدنا ابن عباس سے روایت کیا کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فوت ہوگیا تو آپ نے ایک غلام کے علاوہ کوئی مال نہ دیکھا اور وہ غلام بھی اس نے آزاد کردیا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےا س شخص کی وراثت اس غلام کو دے دی۔[4] ہمیں عبدالرزا ق نے ابن جریج سے اس نے عمرو بن دینار سے روایت کیا کہ ایک آدمی فوت ہوگیا اور اس نے اپناوارث کوئی نہ چھوڑا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تلاش کرو پھر بھی انہیں اس کا وارث کوئی نہ ملا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وراثت اس غلام کودیدی جو اس نے
Flag Counter