Maktaba Wahhabi

57 - 285
جواب دے رہاتھا،تو اس نے کہا کہ یہ کام انہوں نے شعبان میں کیاہے۔ یہود نے اس سے لیا اور یہ شگون (فال) کہنے لگے کہ عمروبن الحضرمی کوواقدبن عبداللہ بن عمرو نے قتل کیا۔عمرو کے لفظ سے "عمرت الحرب " لیا یعنی جنگ چھڑجائے گی،الحضرمی سے "حضرت الحرب" لیا یعنی جنگ آپہنچی اور واقد سے وقدت الحرب لیا یعنی جنگ بھڑک اٹھی تو اللہ تعالیٰ ان کی ان باتوں کوان کے ہی خلاف قراردیا۔اور یہ آیت نازل کردی: ﴿ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الشَّهْرِ الْحَرَامِ قِتَالٍ فِيهِ ۖ قُلْ قِتَالٌ فِيهِ كَبِيرٌ ۖ وَصَدٌّ عَن سَبِيلِ اللّٰهِ وَكُفْرٌ بِهِ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَإِخْرَاجُ أَهْلِهِ مِنْهُ أَكْبَرُ عِندَ اللّٰهِ ۚ﴾ ( البقرۃ:217 ) ’’ آپ سے حرمت والے مہینے میں جنگ کرنے کے متعلق سوال کرتے ہیں ،کہہ دیجئے کہ اس مہینہ میں جنگ کرنا بڑا گناہ ہے،مگر اللہ تعالیٰ کے راستہ سے روکنا اورا س کے ساتھ کفر کرنا اور مسجد حرام سے روکنا اور وہاں کے رہنے والوں کووہاں سے نکال دینا،ا للہ تعالیٰ کے نزدیک یہ گناہ بہت بڑا ہے۔‘‘ یعنی عمر وبن الحضرمی کے قتل سے یہ گناہ بڑے ہیں اور فتنہ تو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر کرنا اور بتوں کی عبادت کرنا ہے،یہ سب چیزیں اس قتل سے بڑا گناہ ہیں ۔تو مسلمانوں کے دل میں اللہ تعالیٰ کا جوخوف اور دہشت تھی وہ نکل گئی۔اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی قافلہ اور سامان وغیرہ مال غنیمت لے لیااور قیدی بھی لے لیے اور قیدی بھی لے لیے اور قریشی نے آپ کی طرف عثمان بن عبداللہ اور حکم بن کیسان کا فدیہ بھیجا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "لاقد یکموھما حتی یقدما صاحبانا" یعنی جب تک ہمارے تمام ساتھی واپس نہیں آجاتے ہم تم سے مزید نہیں لیتے " ( یعنی سیدنا سعد بن ابی وقاص اور سیدنا عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ ) "فَإِنَّا نَخْشَاكُمْ عَلَيْهِمَا،فَإِنْ تَقْتُلُوهُمَا نَقْتُلْ صَاحِبَيْكُم"
Flag Counter