Maktaba Wahhabi

75 - 285
دن کی مہلت دیتا ہوں اس کے بعد جو بھی مجھے نظر آیا تو میں اس کی گردن اڑا دوں گا۔ چنانچہ کچھ دن وہ تیاری کرتے رہے پھر رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی نے انہیں پیغام بھیجا کہ اپنے گھروں سے نہ نکلنا میرے پاس دو ہزار آدمی ہیں جو تمہارے ساتھ تمہارے قلعہ میں داخل ہوں گے،پھر وہ تمہارے آس پاس لڑتے رہیں گے،یہاں تک کہ وہ مر جائیں گے اور بنوقریظہ بھی تمہاری مدد کریں گے اور غطفان میں تمہارے حلیف بھی تمہاری مدد کریں گے تو وہ اس بات سے پر امید ہو گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ پیغام بھیج دیا کہ ہم اپنے گھروں سے نہیں نکلتے،تم سے جو کچھ ہو سکتا ہے وہ کر لو،تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم بلند آواز سے تکبیر کہتے ہوئے ان کی طرف چل پڑے اور آپ کے ساتھ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بھی آپ کا جھنڈا اٹھائے ہوئے چلنے لگے،جب یہود نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو وہ اپنے قلعوں پر کھڑے ہوگئے،تیر اور پتھر ان کے پاس تھے،قریظہ ان سے الگ ہوگئے،اور رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی نے بھی ان سے خیانت کی اور غطفانی حلفاء نے بھی ساتھ نہ دیا۔چنانچہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو گھیر لیا ان کی کھجوریں کاٹ ڈالیں ،تو وہ کہنے لگے ہم تیرے شہر سے چلے جاتے ہیں ،آپ نے فرمایا : لانقبل ذلک ولکن اخرجواولکم دماء کم ومآحملت الابل الاالحلقة۔ ہم تم سے یہ بات اب قبول نہیں کرتے لیکن تم نکل جاؤ تمہارے خون تمہارے ہونگے اور جو کچھ تمہارے اونٹ لے جاسکیں وہ لے جاسکتے ہو مگر ہتھیار نہیں لے جا سکتے۔ چنانچہ یہود اس بات پر بھی آگئے،تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے مال اور ہتھیار قبضے میں کر لیے،بنو نضیر کے مال خالص آپ کی ضروریات کے لیے وقف ہو گئے،آپ نے ان سے خمس نہیں نکالا کیونکہ یہ اموال اللہ تعالیٰ نے آپ کو ایسی غنیمت کے طور پر دے دئیے کہ مسلمانوں نے اس پر کوئی گھوڑے اور سواریاں نہیں دوڑائیں ۔تو یہ بنو نضیر کا بدلہ تھا جس کے متعلق اللہ تعالیٰ
Flag Counter