Maktaba Wahhabi

151 - 213
حریت فکر کی برکت: کسی نے خالد بن ولید سے پوچھا کہ تم لوگوں نے اسلام اتنی دیر سے کیوں قبول کیا؟انہوں نے جواب دیا کہ اصل معاملہ یہ ہے کہ پہلے ہماری سوچ کامحور ہمارے بزرگ تھے، ہم انہی کی سوچ سوچتے،انہی کی بولی بولتے، جووہ حکم دیتے ،وہ قبول کرتے، بس پوری طرح برادری کے رنگ میں رنگے ہوئے تھے، بزرگوں کے پیروکار، بزرگوں کے فرمانبردار،اس لئے اسلام کی حقانیت سوچنے کی ہمیں مہلت ہی نہیں ملی، لیکن جب ہمیں کچھ عقل آئی اورتھوڑی سی دعوت کی کرنیں ہم تک پہنچیں اور ہم نے اپنے آپ کوبرادری کے اس بندھن سے آزادکرایا، آباء واجداد کی سوچ کو اپنے آپ سے دورکیا، توحق نے ہمارے سینوں کوروشن کردیا اور ہم نے فوراً اسلام قبول کرلیا۔ تاثیرِ قرآن: جبیر بن مطعم بھی یہی بات بیان کرتے ہیں کہ اس دعوت کوہم نے توجہ سے سناہی نہیں، آباء واجداد کے پیروکار تھے،حتی کہ جنگ بدر میں قیدی ہوگئے، مشکیں کسی ہو ئی ہیں، اسی اثناء میں مغرب کاوقت ہوگیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کو مغرب کی نماز پڑھا رہے تھے اور آپ نے سورۂ طور پڑھی، کہتے ہیں ہماری مشکیں کسی ہوئیں او رہم براہ راست اللہ کے پیغمبر کاقرآن سن رہے تھے:’’ذلک أول إیمان وقر فی قلبی‘‘ یہ ہمارے دلوں میں ایمان کاپہلا جھونکا تھا او رایمان کی بہار کی پہلی دستک تھی، ہم نے
Flag Counter