Maktaba Wahhabi

59 - 213
اسی لئے دعوت الی اللہ کو جہادِ کبیرسے تعبیر کیاگیاہے: [فَلَا تُطِعِ الْكٰفِرِيْنَ وَجَاہِدْہُمْ بِہٖ جِہَادًا كَبِيْرًا۝۵۲][1] ترجمہ:پس آپ کافروں کا کہنا نہ مانیں اور قرآن کے ذریعے ان سے پوری طاقت سے بڑا جہاد کریں ۔ واضح ہوکہ اس بڑے جہاد سے مراد جہاد بالسیف نہیں ہے،بلکہ جہادِ باللسان یعنی دعوت الی اللہ ہے؛کیونکہ یہ سورۂ فرقان کی آیت ہے ،جوکہ مکی سورتوں میں سے ہےاور جہاد بالسیف مدینہ منورہ میں فرض ہواتھا۔ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کا واقعہ: اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کا واقعہ ہے کہ ایک کافر کسی غزوہ میں لڑرہا تھا،مسلمانوں کو شہید کررہا تھا، اس کی اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مڈبھیڑ ہوگئی،دونوں کی تلواروں کا تبادلہ ہوا، آخراسامہ بن زید اس پرکنڑول پانے میں کامیاب ہوگئے،تلوار کے ساتھ اس پر وار کرنے لگے، تو اس نے کلمہ’’لاالٰہ إلا اللہ ‘‘ پڑھ لیا،آپ نے اس کوقتل کردیا، نبی علیہ السلام کوخبرہوئی توکہا: اسامہ! اس نے لاالٰہ الا اللہ پڑھ لیا، اللہ کی توحید کومان لیا، تم نے اس کے باوجود اسے قتل کردیا؟اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یارسول اللہ !اس نے توصرف بچنے کیلئے کلمہ پڑھا تھا، وہ اس سے پہلے میرے کئی دوستوں اورکئی مسلمانوں کو شہید کرچکا تھا اور مجھ پر بھی حملہ آور ہوچکاتھا، وہ تو میں اس پرکنڑول پانے میں کامیاب
Flag Counter