Maktaba Wahhabi

45 - 213
توابوسفیان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہم بغرضِ تجارت ملک شام ہی میں موجود تھے: ’’فی مدۃ مادفیھا رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اباسفیان وکفار قریش‘‘ ’’یہ قافلہ اس مدت کے دوران شام میں گیاتھا، جس مدت کے دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوسفیان اورکفارقریش سے صلح کی تھی‘‘ صلح حدیبیہ: یہ صلحِ حدیبیہ کی طرف اشارہ ہے،جو ۶ھ میں واقع ہوئی، جب نبی علیہ السلام عمرہ کی غرض سے مکہ گئے اورتقریباً پندرہ سو صحابہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو روک دیا گیا اور کفارقریش آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور بیت اللہ کے درمیان حائل ہوگئے ۔یہ ایک الگ تفصیل ہے۔ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور قریش کے درمیان ایک صلح ہوئی تھی، یہ صلحِ حدیبیہ کہلاتی ہے۔ اس صلح کی ایک شق یہ بھی تھی کہ ہم اب سے دس سال تک آپس میںکوئی جنگ نہیں کریں گے اور ایک دوسرے کے حلیفوں کے خلاف نہ کسی کو اکسائیں گے اور نہ کسی کی مدد کریں گے، یہ ایک بنیادی شق تھی۔ چنانچہ اس مدتِ صلح کے دوران یہ قافلہ مکہ سے شام کی طرف گیا،جب سے جنگوں کا سلسلہ شروع ہواتھا، کفار قریش کے قافلے بند ہوچکے تھے اورتجارت موقوف ہوچکی تھی۔ ابوسفیان کا اپنا قول ہے:’’ حبستنا الحرب‘‘ یعنی:مسلمانوں کے ساتھ جنگوں نے ہمارا کچومرنکال دیاتھا اورہم مفلوک الحال ہوچکے تھے۔
Flag Counter