Maktaba Wahhabi

46 - 213
صلح حدیبیہ کے فوائد: ادھر اسی دوران ثمامہ بن اثال مسلمان ہوگئے،انہوں نے عیسائیت کوچھوڑ دیا اور اسلام قبول کرلیا،ثمامہ رضی اللہ عنہ وہ شخص تھے،جو یمن سے ساری گندم خرید لیتے تھے اور پھر مختلف علاقوں میں سپلائی کیاکرتے تھے،مکہ میں بھی ثمامہ رضی اللہ عنہ ہی گندم بھیجتے تھے۔ اسلام قبول کرنے کے بعد اس نے مکہ کی ترسیل بند کردی،([1])اہل مکہ فاقوں کا شکار ہوگئے، وہ خودبھی صلح کی طرف آمادہ تھے، چنانچہ جوں ہی یہ صلح طے ہوگئی، تو اہل مکہ نے اپنا تجارتی قافلہ شام کی طرف بھیجا،یوں یہ صلح اہل مکہ کیلئے دنیاوی اعتبار سے ایک بہتری کاپیغام تھی اوراہل اسلام کیلئے، اہل مدینہ کیلئے اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کیلئے بھی یہ صلح ایک بہتری کاپیغام اوربنیاد تھی، مکہ والوں کے نزدیک اس لحاظ سے کہ ان کے تجارتی قافلے شروع ہوگئے، راستے پرامن ہوگئے اورصلح کامعاہدہ تحریر ہوگیا،اب انہیں اپنے کسی قافلے پرحملے کاخدشہ نہیں تھا اور مسلمانوں کیلئے بھی یہ صلح ایک نویدِ مسرت تھی، ایک عظیم الشان خوشخبری اوربشارت تھی، جس کی کئی وجوہات ہیں، یہ وجوہات بڑی قابلِ غور ہیں، جس سے صحابہ کامنہج واضح ہوتا ہے۔ فتح مبین: صحیح بخاری میں براء بن عازب رضی اللہ عنہ کا قول ہے:
Flag Counter