Maktaba Wahhabi

104 - 213
انشراح کا راستہ تویہی ہے کہ اللہ کو رب مان لو اور بس ،اسلام کودین مان لو اور بس، اس پرراضی ہوجاؤ،راضی ہونے کامعنی یہ ہے کہ بس اتنا ہی کافی ہے، اس سے زیادہ نہیں چاہئے،اس سے کم نہیں چاہئے، اتنے دین پرراضی ہوں،قانع ہوں اوربس! حلاوت ایمان کا تیسراسبب اورتیسری چیزیہ کہ’’وبمحمد رسولا‘‘ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کواپنا رسول مان لو اوربس! رسول ماننے کا معنی کیاہے؟ بس رسول مان لیا،ان کاکلمہ پڑھ لیا، ’’محمد رسول ﷲ‘‘ کہہ لیا،انہی کی اطاعت کرلی، اس پر بس کرجاؤ،اب کوئی امام نہیں، کوئی مجتہد نہیں، کوئی محدث یافقیہ نہیں، کوئی پیرومرشد نہیں، ہاں کوئی اللہ کے نبی کی بات کہے گا،تو وہ بات سنیں گے، اس کوقبول کریں گے ، وہ اس کی اطاعت نہیں، وہ اللہ کے نبی کی اطاعت ہے، اور یہ ذاتی ملفوظات،ذاتی قصے کہانیاں ،چونکہ چنانچہ ،موضوعات، کذب اورجھوٹ ،اگر اس طرف توجہ ہے توپھرمحمد صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول تم نے کیامانا؟ رسول ماننے کامعنی: رسول ماننے کامعنی یہ ہے کہ ہرچیز میں ان کی اطاعت کرو،عقیدہ ،منہج ،خلق، معیشت،معاشرت،سیاست، کاروبار،ہرچیز میں اللہ کے پیغمبر کادین ہے ، وہ سارے اعمال جو انحراف پرقائم ہونگے،تمہارے منہ پر مارے جائیں گے، ان کی کوئی ضرورت نہیں، یہاں توپوری غیرت کے ساتھ امرمطلوب یہ ہے کہ تمہارے ہر عمل اورتمام مناہج کی تصویر پر اللہ کایہ فرمان صادق آتاہو:
Flag Counter