Maktaba Wahhabi

100 - 213
ایمان کی مٹھاس اورحلاوت کووہ شخص پاتا ہے ،جو تین چیزوں کومانے اور ایسا مانے کہ ان پرراضی ہوجائے، ان پرقانع ہوجائے او ر ان پر اکتفا کرکے بیٹھ جائے، اب بھلاوہ لوگ حلاوتِ ایمانی سے ہمکنار ہوسکتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کو مانتے توہیں مگر اس پر راضی نہیں ہوتے،اکتفاء نہیں کرتے،بلکہ درگاہوں اورآستانوں سے تعلق جوڑتے ہیں،ہر شہرمثلاً:کراچی،لاہور،اجمیر،پاکپتن اور گولڑہ میں ان کی بنائی ہوئی سرکاریں موجود ہیں،حالانکہ یہ سب ان کی حرکتوں سے بے خبرہیں اور قیامت کے دن بیزار ہونگے، تو ایسے کچے عقیدے کے لوگوں کے دل کیونکر حلاوتِ ایمانی سے سرشار ہوسکتے ہیں؟ حلاوتِ ایمان کے اسباب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے کہ ایمان کی حلاوت تووہ لوگ پاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ایمان کی مٹھاس ان لوگوں کوعطافرماتاہے، جو اللہ کورب مان لیں اورمان کر راضی ہوجائیں، اور وہیں رُک جائیں،بس! اب کوئی رب نہیں ،کوئی الٰہ نہیں، صرف ایک اللہ ہے، تمام طواغیت سے اپنے عقیدوں ،اپنے اعمال اوراپنے قلوب کوپاک اور صاف کرلیں اور ایک اللہ کے رب ہونے پر قانع ہوجائیں، قائم ہوجائیں اور ڈٹ جائیں اور دوسری چیز’’وبالإسلام دینا‘‘ اسلام کواپنا دین مان لیں اور اس پر راضی ہوجائیں ،نہ اس سے آگے ،نہ اس سے پیچھے، بہت سی قومیں اوربہت سے مذاہب ہیں، ان کے افکار ہیں، ان کی تہذیبیں ہیں، ان کی ثقافتیں ہیں، کسی کی طرف آنکھ اٹھا کے بھی نہ دیکھے ،نگاہ اٹھا کے بھی نہ دیکھے۔
Flag Counter