Maktaba Wahhabi

62 - 213
صلح حدیبیہ کی اہمیت: ان کئی وجوہات کی بنا پرصحابۂ کرام صلحِ حدیبیہ کو اصل فتحِ مبین قرار دیتے ہیں۔ کیونکہ صلح حدیبیہ سے صحابہ کی عظمت،ان کی فضیلت اور ان کی منقبت ظاہر ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کے حال اور ان کے ایمان کی صلابت کوعیاں فرمادیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو سکینت دے دی، اپنی رضا کا اعلان کردیا اور فتحِ خیبر کی صورت میں دنیاوی اعتبار سے مالا مال کردیا۔ دعوت کا راستہ بھی ہموار کردیا، دعوت بحال ہوگئی اور لوگ جوق درجوق اسلام میں داخل ہوگئے، پھر یہ صلحِ حدیبیہ ،فتحِ مکہ کی تمہید اور مقدمہ بن گیا۔ لہذا اصل فتح مبین ،صلحِ حدیبیہ ہے،ابوسفیان نے کہا: فی المدۃ التی ماد فیھا رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کفار قریش۔ شام کی طرف بغرضِ تجارت روانگی کاواقعہ اس مدت کے دوران ہوا، جس مدت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار قریش سے صلح کی تھی۔ تو صلح کی مدت دس سال کی تھی، اسی دوران یہ تجارتی قافلہ مکہ سے نکلا اورشام پہنچا، اور اسی دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کی فتح کے بعد مدینہ منورہ تشریف لائے اور ہرقل کے نام خط لکھواکر روانہ فرمادیا۔ مکتوب نبوی کااثر: اس نے خط پڑھ کر یہ الفاظ کہے:’’لم اسمع بمثلہ‘‘ اس جیسا خط میں نے آج تک دیکھا اورنہ سنا ہے، اتنی جامع اورپروقارعبارت،اورتحریر میں اس قدر استغناء!یہ
Flag Counter