Maktaba Wahhabi

150 - 213
شریک ہوجائیں،تو ان کی شرکت فتح کی ضمانت ہوتی، جنگ موتہ میں مسلمان صرف تین ہزار تھے اورمقابلے میں کافر ایک لاکھ تھے،جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب قافلہ روانہ کیا،توزید بن حارثہ کوپرچم دیا، فرمایا کہ زید بن حارثہ اگر شہید ہوجائیں، تو پھر عبد اللہ بن رواحہ تمہارے قائد ہوں گے، اگر وہ شہید ہوگئے،توپھر جعفر طیار ہونگے اور اگر وہ بھی شہید ہوگئے، توچوتھی قیادت آپ نے منتخب نہیں کی، چنانچہ یہ تینوں یکے بعد دیگرے شہید ہوگئے، پھر پرچم خالد بن ولید نے سنبھال لیا، یہ خالد بن ولید کا اسلام میں پہلامعرکہ تھا،انہوں نے صرف ایک تبدیلی کی کہ اپنی فوج کی پوزیشن تبدیل کردی، اس دور میںفوج کے چارحصے ہوتے تھے، ایک آگے کی صف اس کو’’مقدمہ‘‘ بولتے تھے، ایک پیچھے کی صف اس کو ’’موخرہ‘‘ بولتے تھے، ایک بایاں بازو اور ایک دایاں بازو،دائیں بازو کو’’میمنہ‘‘ اوربائیں بازوکو’’میسرہ‘‘ بولتے تھے، خالد بن ولید نے مقدمہ کو موخرہ کردیااور موخرہ کو مقدمہ کردیا، میمنہ کو میسرہ اورمیسرہ کو میمنہ کردیا، اب سامنے جوکفار تھے ،وہ بھی اس پوزیشن میں تھے،انہوں نے چہرے بدلے ہوئے دیکھے، سمجھے نئی طاقت آگئی ،ان کے آدھے حوصلے ٹوٹ گئے، آدھے وہیں شکست کھاگئے اورپھر جب لڑائی شروع ہوئی اورخالد بن ولید آگے آگئے، ان کابیان ہے کہ جنگ موتہ کے دن میرے ہاتھ سے نوتلواریں ٹوٹیں۔[1]
Flag Counter