Maktaba Wahhabi

43 - 213
’’ارسل إلینا ھرقل فی رکب قریش، وکانوا تجارا بالشام‘‘ ہرقل نے ہماری طرف اپنے قاصد بھیجے، اس وقت ہم قریش کے قافلے میں ملک شام ہی میں موجود تھے۔ توحید کی عظمت وبرکت: وہ قریش کے تاجروں کا قافلہ تھا، جو مکہ سے تجارت کی غرض سے شام آئے تھے، قرآن حکیم نے قریش کے سال بھر میں دو تجارتی قافلوں کا ذکر کیا ہے،ایک قافلہ موسمِ گرما میں ملکِ شام جبکہ دوسرا قافلہ موسمِ سرما میں ملکِ یمن جایاکرتا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں قافلوں کی حفاظت وسلامتی کاذکر فرمایا ہے،جو اس وقت اللہ تعالیٰ کی طر ف سے قریش پر ایک احسانِ عظیم تھا،حالانکہ اس دور میں اکثر تجارتی قافلوں کو ڈاکولوٹ لیا کرتے تھے،مگر اللہ تعالیٰ نے تمام لوگوں کے دلوں میں قریش کی ہیبت جاگزیں فرمادی تھی اور اس کاسبب محض یہ تھا کہ ان کے پاس اللہ کے گھر کی تولیت تھی،محض اللہ تعالیٰ کے گھر کے انتظام وانصرام پر انہیں اس عظیم نعمت کا مستحق قرار دیا گیا،حالانکہ وہ اللہ تعالیٰ کی خالص عبادت نہ کرتے تھے،بلکہ اپنے بتوں کو شریک ٹھہراتے تھے،تومقامِ غور ہے کہ اگر وہ اللہ تعالیٰ کے گھر کی تولیت کے ساتھ ساتھ،صرف اللہ تعالیٰ ہی کی عبادت کرتے اور اس میں کسی کو شریک نہ ٹھہراتے تو وہ کتنے بڑے بڑے انعامات واحسانات کے مستحق قرار پاتے۔ [لِاِيْلٰفِ قُرَيْـــشٍ۝۱ۙاٖلٰفِہِمْ رِحْلَۃَ الشِّـتَاۗءِ وَالصَّيْفِ۝۲ۚ فَلْيَعْبُدُوْا رَبَّ ہٰذَا
Flag Counter