Maktaba Wahhabi

111 - 130
﴿قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَکّٰہَا o وَقَدْ خَابَ مَنْ دَسّٰہَا﴾ (الشمس) ’’ تحقیق وہ انسان کامیاب ہوگیا جس نے اپنے نفس کی اصلاح کی، اور وہ انسان تباہ ہوگیا جس نے اسے گناہوں میں ملوث کیا۔‘‘ انسان کا نفس عام طور پر گناہ کی طرف میلان رکھتا اورگناہ کرنے کا حکم دیتا ہے : ﴿ اِنَّ النَّفْسَ لَاَمَّارَۃٌ بِالسُّوْٓئِ اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّیْ﴾ (یوسف:۵۳) ’’ بیشک نفس گناہ کا حکم دینے والا ہے ، مگر جس پر میرا رب رحم کردے ۔‘‘ حقیقت میں یہ نفس کی شر پسندی سے انسان گناہوں کے پہاڑ تلے دب جاتا ہے ، مگر کامیاب ہے وہ انسان جس نے اپنے نفس پر اپنے خالق کو نگہبان اور محافظ جان لیا ، اور اس کی اصلاح کرلی ،اصلاح نفس ہی کامیابی کی ضمانت ، اور عروج کی نشانی ہے؛ ورنہ اس جہاں میں کیا کچھ نہیں ،بقول شاعر : عروج آدم خاکی سے انجم سہم جاتے تھے کہیں یہ ٹوٹا ہوا تارا مہ کامل نہ بن جائے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَلَا تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ نَسُوا اللّٰہَ فَاَنْسَاہُمْ اَنْفُسَہُمْ ﴾ (الحشر:۱۹) ’’ اور ان لوگوں کی طرح نہ ہوجاؤ جنہوں نے اللہ کو بھلایا،اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے اپنے نفسوں کو بھلا دیا۔‘‘ یاد رکھیں :آپ کا نفس آپ کے پاس اللہ تعالیٰ کی امانت ہے ،وہ جب چاہے اسے لے لے ، مگر اس امانت داری کے متعلق ضرور سوال ہوگا، کیا ہم نے اس جواب کے لیے تیاری کی ہے ؟
Flag Counter