Maktaba Wahhabi

42 - 130
اپنے بعض اہل خانہ کونمازِ عشاء کے بعد باتیں کرتے سنتیں تو ان کو بلا کر فرماتیں : ’’ کیا تم لکھنے والے فرشتوں کو راحت و سکون سے نہیں بیٹھنے دیتے ؟ ‘‘ علامہ زرقانی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ابو عبداللہ کا کہنا ہے : ’’فرشتوں سے ان کی مراد وہ فرشتے ہیں جو بنی آدم کے برے اعمال کو ناپسند کرتے ہیں ۔ اور جب کوئی عشاء کے بعد لا یعنی گفتگو کو ترک کر دے گا تو اپنے اس فعل سے وہ انہیں راحت و سکون پہنچانے کا باعث بنے گا۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رتجگوں کی مذمت فرمایا کرتے تھے اورلوگوں کو اس سے باز رہنے کی تاکید فرمایا کرتے تھے۔ مسند احمدمیں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ عشاء کے بعد (لایعنی ) گفتگو کی مذمت فرمایا کرتے تھے ۔‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ’’ نمازِ عشاء کے بعد (جب قدموں کی آہٹ تھم چکی ہو ) اس وقت گفتگو سے گریز کرو۔‘‘اور ایک روایت میں قدموں کی آہٹ تھمنے کے بجائے رات پرسکون ہو جانے کاذکر ہے۔ کیونکہ تم کچھ نہیں جانتے کہ اللہ اپنی مخلوقات میں کیا کچھ لاتا ہے ۔‘‘ (مستدرک حاکم وغیرہ ) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کو تاخیر کرکے پڑھنے کو پسند فرماتے تھے ، اور عشاء سے پہلے سونے اور عشاء کے بعد باتیں کرنے کا ناپسند فرماتے تھے ۔‘‘ (بخاری و مسلم ) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں اس کا سبب بیان کرتے ہوئے لکھا ہے : ’’ عشاء سے پہلے سو جانانماز کے چھوٹ جانے کا یا قضا کر دینے کا باعث بن سکتا ہے۔ اور عشاء کے بعد باتیں کرنے میں مشغول ہوجانا نمازِ فجر کو اس کے افضل
Flag Counter