Maktaba Wahhabi

45 - 130
نہیں کرتا جبکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ’’منافقوں پر دو نمازیں بہت ہی بھاری ہیں ، نمازِ فجر اور نمازِ عشاء، اگر انہیں پتہ چل جائے کہ ان دو میں کیا کیا فوائد ہیں تو وہ ان میں ضرور آئیں چاہے انہیں سرین کے بل پر گھسٹ کر ہی کیوں نہ آنا پڑے۔‘‘ (بخاری و مسلم ) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ہم نے دیکھا ہے کہ نمازِ باجماعت سے صرف وہی شخص پیچھے رہتا ہے جو منافق اور کھلے ہوئے نفاق والا ہو۔‘‘ (صحیح مسلم) غرض اے اللہ والے ! مذموم اور نحوست بردوش ان راتوں کی لا یعنی گفتگو اور رتجگوں سے ہر ممکن طریقہ سے پہلو تہی اختیارکرو،اور اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل نہ رہو؛ارشادِ الٰہی ہے : ﴿وَلَا تَکُنْ مِّنَ الْغَافِلِیْنَ ﴾ (الاعراف: ۲۰۵) ’’ اور غافلوں میں سے نہ بنیں ۔‘‘ اے بندے ! سنبھل جا ، یہ راتیں تیری عمر کو سمیٹے جارہی ہیں اور تو اپنے لہوولعب میں مصروف ہے جو تمہیں تباہی و جہنم کی طرف گھسیٹے چلے جا رہے ہیں ۔اور تمہیں یہ معلوم ہے کہ تمہارے ہر اقدام و فعل ، ہر کلمہ و لفظ اور ہر حرکت کو اللہ تعالیٰ جانتا ہے اس سے کچھ بھی پوشیدہ نہیں ہے۔ گوشِ ہوش سے سنیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( مَامِنْ قَوْمٍ یَّقُوْمُوْنَ مِنْ مَّجْلِسٍ لَّایَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ فِیْہِ اِلَّا قَامُوْا عَنْ مِّثْلِ جِیْفَۃِ حِمَارٍ وَّکَانَلَہُمْ حَسْرَۃً )) ’’ کوئی بھی قوم کسی ایسی مجلس سے اٹھے جس میں انہوں نے اللہ کا ذکر نہ کیا ہو تو وہ ایسے ہی ہیں جیسے کہ وہ کسی گدھے کے مردار سے اٹھے ہیں اور ان کی یہ مجلس ان کے لیے باعث ِ حسرت و ندامت ہوگی۔‘‘ (ابو داؤد) اور ایک حدیث میں ارشادِ نبوی ہے :
Flag Counter