Maktaba Wahhabi

77 - 130
کے ساتھ طلوع ہوتی ہے۔ اور اگر اس کی قدر نہ ہوسکی تو یہ بھی گزشتہ دن کی طرح واپس لوٹ جاتی ہے۔ یہی حال ہر نئی صبح کا ہوتا ہے۔ اگر ہم ہر روز کے تحائف سے روزانہ فائدہ حاصل نہ کریں توکل اور پرسوں کے باسی تحائف ہر گز ہمارے کسی کام کے نہیں رہتے۔ اور ہم سے بھی روز بروز ان سے فائدہ حاصل کرنے کی قوت زائل ہوتی رہتی ہے۔ یہاں پر قابل توجہ بات یہ ہے کہ کھوئی ہوئی دولت کفایت شعاری اور محنت و کوشش سے دوبارہ حاصل ہوسکتی ہے ، مگر کھویا ہوا وقت لاکھ کوشش سے دوبارہ حاصل نہیں ہوسکتا۔ فضول کاموں سے روزانہ ایک گھنٹہ بچا کر معمولی آدمی بھی کسی علم و فن کو پوری طرح اپنے قابو میں لاسکتا ہے۔ دن میں ایک گھنٹہ خرچ کرکے دس سال میں معمولی سا جاہل انسان بھی ایک بڑا تجربہ کار اور عالم و فاضل آدمی بن سکتا ہے ۔ ایک گھنٹہ میں روزانہ بیس صفحہ پڑھے جاسکتے ہیں ، جو کہ اس حساب سے سال میں سات ہزار صفحات بنتے ہیں ۔ روزانہ بیس صفحہ قرآن پڑھنے والا ایک ماہ میں قرآن ختم کرسکتا ہے ۔ جس پر بیش بہا اجر ملے گا۔ مگر ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم ایک بہت ہی بڑے دھوکے کا شکار ہیں ؛ وہ ہے’’کل کادھوکا‘‘ آپ کو کہیں بھی اہل عقل و دانش کی لغت میں کل نہیں ملے گا ، بلکہ ان کے ہاں جو کچھ بھی ہے ، وہ آج ہی ہے۔ گزشتہ کل پر افسوس کرنا حماقت ہے، اور آئندہ کل کی امید رکھنا نادانی۔ وقت گزر جانے پر افسوس بے نتیجہ ہے۔پھر پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت ۔ زندگی سے محبت کرنے والا انسان کبھی وقت ضائع نہیں کرسکتا ۔ اس لیے کہ وہ جانتا ہے کہ زندگی تو کچھ گھڑیوں اور اوقات سے ہی تو مرکب ہے۔ اور وقت کے ضیاع کی تلافی کسی طرح بھی ممکن نہیں ہوسکتی۔ اس لیے کہ وقت کا بیکار گزارنا عمر کاکم کرنا ہے۔ لیکن اگر یہی ایک نقصان ہوتا تو چنداں غم نہ ہوتا۔کیونکہ دنیا میں سبھی کو تو عمرِ نوح نصیب نہیں ہوتی۔ اس
Flag Counter