Maktaba Wahhabi

79 - 130
فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیَّا﴾ (مریم:۵۹) ’’ ان کے بعد ایسے نالائق لوگ آئے جنہوں نے نمازوں کو ضائع کردیا،اور اپنی خواہشات کے پیچھے پڑگئے ،ان کو عنقریب جہنم میں ڈالا جائے گا۔‘‘ انتہائی دکھ اور افسوس کی بات ہے کہ ان اوقات میں میچ دیکھتے اور کھیلتے ہوئے ، فلم بینی میں ،اور رات کو گپ شپ میں اتنا وقت ضائع کیا جاتاہے کہ اکثر نمازیں رہ ہی جاتی ہیں ، چہ جائے کہ مسجد میں باجماعت نماز کا اہتمام ہو ۔ لہٰذا چھٹیوں کا ہر گز مطلب یہ نہ لیا جائے کہ نماز کے قیام، حقوق کی ادائیگی، اور دیگر تمام کاموں سے بھی چھٹی مل گئی ۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ سے محبت کا تقاضا اس کی یاد کی کثرت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس کی نماز عصر چھوٹ گئی ،گویا کہ اس کا اہل اور مال سب کچھ ضائع ہو گیا۔‘‘ ( ابوداؤد:۱/۱۱۳) یہ تو اس کا حال ہے جس کی ایک عصر کی نماز ضائع ہوگئی ،اس آدمی کا کیا حال ہوگا جس نے ساری نماز یں چھوڑ دی ہیں ؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے گورنروں کے نام ایک خط میں لکھا تھا: ’’ اور جان لو کہ میرے نزدیک تمہارے کاموں میں سب سے اہم ترین کام نماز ہے ۔ جس نے نماز کی حفاظت کی اس نے پورے دین کی حفاظت کرلی ؛ اور جس نے نماز ضائع کردی وہ باقی تمام امور کو سب سے بڑھ کر ضائع کرنے والا ہے ۔‘‘ کوئی شک نہیں کہ ایسے فارغ اوقات میں طویل سفرکھیل کود اور تفریح کے لیے کیے جاتے ہیں ؛مگر یہ بھول نہ جائیے کہ وہ کھیل ہر گز نہ کھیلیں جو زندگی کا ہی کھیل ہو ؛ جس میں ہر اچھے اور برے کی تمیز ختم ہو جائے ۔اورجن سے اللہ کی ناراضگی مول لی جاتی ہو۔اور اپنا قیمتی وقت اور سرمایہ ان میں ضائع ہوتا ہو۔ مثال کے طور پر شطرنج، نرد ، ڈرافٹ بورڈ اور دیگر
Flag Counter