Maktaba Wahhabi

41 - 186
وسوسہ فی نفسہٖ ایمان بن جا ئے۔ کیوں کہ ایمان تو یقین کا نام ہے۔ اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ وسوسہ کے نتیجے میں جو خوف دل میں پیدا ہو تا ہے، وہ اللہ تعالیٰ کی پکڑ کا خوف ایمان کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ گویا کہ سزا کا خوف ہی خالص ایمان ہے۔ وسوسہ کو دور کرنا، اس سے اعراض کرنا، اس کو قبول نہ کرنااور اس سے خوف کھانا، ان تمام کاموں کا وجود ایمان کی وجہ سے ہے۔ وسوسے سے پناہ مانگنا اس وجہ سے ہے کہ یہ وسوسہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے۔ ‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی صفت بیان کی ہے کہ بندہ وسوسے کے بارے میں بات نہ کرکے ایمان کی پختگی کو پا لیتا ہے۔ اس کا وسوسہ کے بارے میں بات نہ کرنا اللہ تعالیٰ کے خوف کی وجہ سے ہوتاہے اور یہی خوف اصل ایمان ہے۔ اس قول میں اس بندے کی تعریف ہے جس کو وسوسہ پہنچا ہے، نہ کہ وسوسہ کا پہنچنا تعریف کے لائق ہے۔ یہ بندہ کے لیے آزمائش ہے نہ کہ اس کے لیے گناہ۔ ۹… ایک دوسری حدیث میں ہے کہ جسے وسوسہ پہنچے اس کو چاہیے کہ وہ یہ کلمات کہے: ((اٰمَنْتُ بِاللّٰہِ وَرُسُلِہٖ)) ’’میں اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لایا۔‘‘ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت اور طریقہ بہت آسان، واضح اور روشن ہے کہ جس میں کوئی تنگی نہیں۔ اس بات پر غور کرنے اور انبیاء پر ایمان لانے سے وسوسہ کی بیماری اور شیطان کی گمراہی دور ہو جاتی ہے۔ کتاب ابن السنی میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: ((مَنْ یَليِ بِہٰذَا الْوَسْوَاسِ فَلْیَقُلْ: آمَنَّا بِاللّٰہِ وَبِرُسُلِہٖ ثَلَا ثًا، فَاِنَّ ذٰلِکَ یُذْھِبُـہُ عَنْہُ)) [1] ’’جسے یہ وسوسہ پہنچے اسے تین دفعہ یہ کہنا چاہیے: میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں پر ایمان لایا ، بے شک یہ بات وسوسے کو دور کردے گی۔‘‘
Flag Counter