Maktaba Wahhabi

37 - 186
وسوسوں میں مبتلا کر دیتا ہے۔ لیکن اگر ایمان قوی اور مضبوط ہو تو وسوسہ بھی مضبوط ڈالتا ہے۔ مثلاً اللہ تعالیٰ کے وجود کا نہ ہونا، حساب کتاب کا نہ ہوتا یا جنت جہنم کا نہ ہوناوغیرہ۔ نیک لوگوں کی آزمائش: اس قسم کے وسوسے کا دل میں پایا جانا اور اس کے ساتھ نا پسندیدگی کی بھی موجودگی کہ جو اس وسوسے کو دل سے اکھاڑ پھینکے یہی تو ایمان کی پختگی کی علامت ہے، اس مجاہد کے عظیم جہاد کی طرح کہ جس پر دشمن نے حملہ کیا ، مگر اس نے مدافعت کی اور اس پر غلبہ پا لیا۔ دین کے طالب علموں اور عبادت گزاروں کو جو وسوسے درپیش آتے ہیں وہ عام لوگوں کو درپیش نہیں آتے کیوں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے راستے پر نہیں چلتے اور پہلے ہی اپنے رب کی نافرمانی میں پڑے ہوئے ہیں جو کہ شیطان کو مطلوب ہے۔ لیکن علم اور عبادت کے ذریعے اپنے رب کی طرف متوجہ ہونے والے شیطان کا خصوصی نشانہ بنتے ہیں اور وہ انہیں اس بات سے روکنا چاہتا ہے۔ اس لیے میں سوال کرنے والے سے کہنا چاہتا ہوں :جب تجھے پتہ چل گیا کہ یہ شیطان کا وسوسہ ہے، تو پھر کوشش کر اور اس کا مقابلہ کر۔ اپنے ذہن مین یہ بات بٹھا لے کہ شیطان تجھے کبھی بھی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((اِنَّ اللّٰہَ تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِيْ مَا وَسْوَسَتْ بِہٖ صُدُوْرُھَا مَالَمْ تَعْمَلْ بِہٖ، أَوْتَتَکَلَّمْ )) [1] ’’بے شک اللہ تعالیٰ میری امت کے دلوں میں پیدا ہونے والے خیالات سے درگزر فرماتا ہے جب تک کہ وہ ان خیالات کو بیان نہ کر دیں یا ان پر عمل نہ کرلیں۔‘‘ اگرآپ سے کہا جا ئے : کیا آپ اس وسوسہ پر اعتقاد رکھتے ہیں ؟ کیا آپ اسے حق سمجھتے ہیں؟ اور کیا آپ اللہ تعالیٰ کی کیفیت کو بیان کر سکتے ہیں؟ تو یقینا آپ کہیں گے کہ اس
Flag Counter