Maktaba Wahhabi

48 - 186
یہ چیز اس کے نفس سے وسوسہ کو دور کر دے گی، کیوں کہ جب وہ اپنے کپڑے کو گیلا محسوس کرے گا تو وہ خیال کرے گا کہ یہ تو وہ پانی ہے جس کے چھینٹے اس نے خودکپڑے پر دیے ہیں۔ امام ابودائود نے سفیان بن حکم یا حکم بن سفیان رحمہ اللہ سے ایک حدیث روایت کی ہے جس میں وہ فرماتے ہیں: ((کَانَ النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم اِذَا بَالَ تَوَضَّأَ وَیَنْضَحُ، وفي روایۃ : رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم بَال ثُمَّ نَضَحَ فَرْجَہٗ)) [1] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب پیشاب کرتے تو وضو کرتے اور چھینٹے مارتے، دوسری روایت میں ہے ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے پیشاب کیا اور اپنی شرمگاہ پر چھینٹے مارے۔‘‘ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا یہی معمول تھا ۔ وہ اپنی شرمگاہ پر اتنے چھینٹے مارتے کہ شلوار گیلی ہو جا تی۔ امام احمد رحمہ اللہ کے بعض ساتھیوں نے شکایت کی کہ وہ وضو کے بعد اپنے کپڑے کو گیلا محسوس کرتے ہیں ۔آپ نے انہیں یہی مشورہ دیا کہ جب پیشاب کریں تو اپنی شرمگاہ پر چھینٹے مار لیا کریں اور وہم کو اپنے دل میں جگہ نہ دیں۔ لیکن وسوسے کے شکار لوگوں نے اس سنت کو ایسی چیز سے بدل دیا ہے کہ جس کی دلیل اللہ تعالیٰ نے نہیں اتاری۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ سارے وسوسے اور بدعات ہیں، اگر یہ کام سنت ہوتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ان کو ضرور سر انجام دیتے۔ کیوں کہ ایک یہودی نے سیّدنا سلمان رضی اللہ عنہ سے کہا تھا: ((لَقَدْ عَلَّمَکُمْ نَبِیُّکُمْ کُلَّ شَيْئٍ حَتَّی الخِرَأَۃَ ؛ فَقَالَ: أَجَلْ)) [2] ’’تمہارا نبی تو تمہیں ہر چیز سکھاتا ہے یہاں تک کہ بیت الخلاء کے طریقے بھی ،
Flag Counter