Maktaba Wahhabi

55 - 186
آپ نے فرمایا:’’ اگر گندگی خشک ہے تو اسے کوئی حرج نہیں اور اگر گندگی گیلی ہے تو صرف اسی چیز کو دھوئے جو اس کے ساتھ لگی ہے۔ ‘‘ عاصم الاحول فرماتے ہیں کہ: ہم امام ابو عالیہ رحمہ اللہ کے پاس گئے اور وضو کرنے کے لیے پانی مانگا ۔ انہوں نے پوچھا: کیا تم وضو نہیں کر چکے؟ ہم نے کہا : ہم وضو کر چکے ہیں لیکن ہم راستے میں گندگی سے گزر کر آئے ہیں۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا تم نے ایسی گندگی کو روندا ہے جو تمہارے پائوں کو لگ گئی ہے؟ہم نے کہا: نہیں، تو انہوں نے فرمایا: یہ کیسی گندگی تھی کہ جسے اڑا کر ہوا نے تمہارے سروں میں ڈال دیا ہے؟ عمران بن حدیر کہتے ہیں کہ: میں ابو محلز رحمہ اللہ کے ساتھ جمعہ کی نماز کے لیے مسجد کی طرف آرہا تھا کہ راستے میں خشک گندگی پڑی ہوئی تھی۔ ابو محلز اس کو روندنے لگے اور فرمانے لگے : یہ تو صرف کالی راکھ ہے ۔ آپ نے جوتا پہنا ہوا تھا، اسی حالت میں مسجد چلے گئے اور پائوں نہیں دھوئے۔ ابو الشعثاء جناب ابن عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرماتے ہیں: ’’آپ منٰی میں خشک گوبر اورخشک خون کے درمیان ننگے پاؤں چلتے، پھر اسی حالت میں مسجد میں داخل ہو کر نماز ادا کرتے مگر اپنے پائوں نہ دھوتے۔‘‘ اما م ابو دائود رحمہ اللہ اپنی سنن میں بنی عبد الاشھل کی اس عورت سے روایت بیان کرتے ہیں جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا: ((اِنَّ لَنَا طَرِیقاً اِلَی الْمَسجِدِ مُنْتِنَۃً، فَکَیْفَ نَفْعَلُ اِذَا تَطَھَّرْنَا؟ قَالَ: أَ وَلَیْسَ بَعْدَھَاطَرِیْقٌ أَطْیَبُ مِنْھَا؟ قَالَتْ: قُلْتُ: بَلیٰ؛ قَالَ: فَھٰذِہٖ بِھٰذِہٖ)) [1] ’’بے شک ہمارا مسجد کا راستہ بدبودار گندا ہے۔ جب ہم وضو کرنے کے بعد وہاں سے گزریں تو کیا کریں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اس کے بعد پاک
Flag Counter