Maktaba Wahhabi

184 - 391
کے سبھی معترف ہیں۔ ان کی اسی خوبی کی بنا پر کئی بار مجھے امام دارقطنی کا وہ جملہ یاد آجاتا جو انھوں نے مصر سے واپسی پر امام عبدالغنی بن سعید ازدی کے بارے میں فرمایا تھا کہ ’’میں نے مصر میں انھیں دیکھا ان کا دماغ آگ کی طرح شعلہ مارتا تھا‘‘ ایک بار میں نے ان سے یہی بات عرض کی۔ ان کی کسی بات پر میں تحسین کیے بغیر نہ رہ سکا اور عرض کی کہ آپ کا بسا اوقات برجستہ جواب سن کر امام دارقطنی کی بات یاد آجاتی ہے جو انھوں نے امام ازدی کے بارے میں فرمائی تھی، بس اس اشارے سے وہ بات سمجھ گئے اور فرمایا ایسی بات نہیں کہنی چاہیے، ہم تو ان کے خوشہ چیں ہیں۔ مکہ مکرمہ میں مولانا عبدالوکیل ہاشمی نے ایک بار ذکر کیا کہ حضرت مولانا عبدالسلام بستوی رحمہ اللہ یہاں حج بیت اللہ کے لیے آئے۔ رابطہ عالمِ اسلامی کی طرف سے مشایخ کو کتابیں دی جا رہی تھیں۔ ہم مولانا بستوی مرحوم کے ساتھ رابطہ کے دفتر میں گئے تو بہت سی کتابیں دفتر رابطہ کی طرف سے مولانا بستوی صاحب کی خدمت میں پیش کی گئیں۔ مولانا کی پیرانہ سالی اور بزرگی کی بنا پر وہ کتابیں ہم نے اٹھالیں۔ حضرت شاہ صاحب نے بھی کچھ کتابیں پکڑ لیں۔ یہ صورتِ حال دیکھ کر مولانا بستوی صاحب نے مزاحاً فرمایا: ﴿وَهُمْ يَحْمِلُونَ أَوْزَارَهُمْ عَلَى ظُهُورِهِمْ ﴾ [الأنعام: ۳۱] حضرت شاہ صاحب سے نہ رہا گیا برجستہ فرمایا: ﴿وَوَضَعْنَا عَنْكَ وِزْرَكَ (2) الَّذِي أَنْقَضَ ظَهْرَكَ ﴾ [الإنشراح] شاہ صاحب کا یہ فرمانا تھا کہ سبھی حضرات کشتِ زعفران بن گئے۔ مولانا عبدالرشید نعمانی دیوبندی مکتب فکر کے معروف عالم تھے، حنفیت کے ساتھ ان کا تصلب کسی سے مخفی نہیں، کوثری المشرب تھے۔ ان کی تصانیف میں ماتمس الیہ الحاجہ اور اس کے اردو ایڈیشن ابن ماجہ اور علمِ حدیث کو بڑی اہمیت حاصل ہے راقم نے عرصہ ہوا ’’ابن ماجہ اور علمِ حدیث‘‘ کا جواب نعمانی اور اثری نسبتوں سے ’’قال، أقول‘‘
Flag Counter