Maktaba Wahhabi

218 - 548
(۳۳۳)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:مَا کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَسْرُدُ سَرْدَکُمْ ھٰذَا، وَلٰکِنَّہٗ کَانَ یَتَکَلَّمُ بِکَلاَمٍ بَیِّنَۃٍ فَصْلٍ، یَحْفَظُہٗ مَنْ جَلَسَ إِلَیْہِ۔صحیح [1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا(ہی)سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ٹھہر ٹھہر کر صاف وواضح کلام فرماتے تھے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھتا اسے یاد کرلیتا تھا۔ (۳۳۴)عَنْ أَنَسٍ رضی اللّٰہ عنہ عَنِ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم أَنَّہٗ کَانَ إِذَا تَکَلَّمَ بِکَلِمَۃٍ أَعَادَھَا ثَلاَثًا حَتّٰی تُفْھَمَ عَنْہُ، وَإِذَا أَتٰی عَلٰی قَوْمٍ فَسَلَّمَ عَلَیْھِمْ، سَلَّمَ عَلَیْھِمْ ثَلاَثًا۔صحیح [2] سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کلام فرماتے تو اپنی بات کا تین دفعہ اعادہ فرماتے تاکہ لوگ اسے(اچھی طرح)سمجھ لیں اور جب کسی قوم کے پاس جاتے تو(اجازت لینے کے لیے)انھیں تین مرتبہ سلام کہتے۔ (۳۳۵)عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ: جَالَسْتُ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أَکْثَرَ مِنْ مِائَۃِ مَرَّۃٍ، وَکَانَ أَصْحَابُہٗ یَتَنَاشَدُوْنَ الشِّعْرَ، وَیَتَذَاکَرُوْنَ أَشْیَائَ مِنْ أَمْرِ الْجَاھِلِیَّۃِ، وَھُوَ سَاکِتٌ، وَرُبَمَا یَتَبَسَّمُ مَعَھُمْ۔[3] سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سو دفعہ سے زیادہ بیٹھا ہوں۔آپ کے صحابہ اشعار پڑھتے اور جاہلیت کی چیزوں کا ذکر کرتے تھے۔آپ خاموش رہتے تھے اور کبھی کبھار ان کے ساتھ مسکرادیتے تھے۔ (۳۳۶)عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ قَالَ قُلْتُ لَہٗ:اَکُنْتَ تُجَالِسُ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ؟ قَالَ:نَعَمْ، وَکَانَ طَوِیْلَ الصَّمْتِ۔وَکَانَ أَصْحَابُہٗ یَتَنَاشَدُوْنَ الشِّعْرَ عِنْدَہٗ، وَیَذْکُرُوْنَ أَشْیَائَ مِنْ أَمْرِ الْجَاھِلِیَّۃِ، وَیَضْحَکُوْنَ، فَیَتَبَسَّمُ مَعَھُمْ إِذَا ضَحِکُوْا۔[4]
Flag Counter