Maktaba Wahhabi

405 - 548
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کھڑے ہوئے(اور چلے گئے)جب آپ نے کافی دیر لگا دی تو ہم(بھی)ڈر کر(پریشانی میں)اٹھ کھڑے ہوئے۔میں سب سے پہلے ڈرا تھا۔میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلاش کرتا رہا حتیٰ کہ میں انصاریوں کے ایک باغ میں پہنچ گیا۔میں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا تو آپ نے فرمایا: تمھیں کیا ہوا ہے(تم کیوں پریشان ہو)؟ میں نے کہا: آپ نے بڑی دیر لگا دی(لہٰذا)ہم لوگ آپ کے بارے میں ڈر گئے ہیں(اور پریشان ہیں)کہ آپ کو کچھ ہو نہ جائے۔ آپ نے مجھے اپنے دونوں جوتے دے کر فرمایا: یہ جوتے لے جاؤ۔پھر اس دیوار کے پیچھے سچے دل سے لا الٰہ الا اللہ کی گواہی دینے والا جو شخص بھی ملے اسے جنت کی خوشخبری دے دو۔میری سب سے پہلے ملاقات سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو انہوں نے پوچھا: اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ!یہ جوتے کیا ہیں؟ میں نے کہا: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتے ہیں۔آپ نے مجھے یہ دے کر بھیجا ہے کہ جس سے میری ملاقات ہو جو سچے دل سے لا الٰہ الا اللہ کی گواہی دیتا ہو تو میں اسے جنت کی خوش خبری دے دوں۔انھوں(عمر رضی اللّٰہ عنہ)نے کہا: واپس جاؤ تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس گیا اور عمر(بھی)میرے پیچھے میرے قدموں پر چلے آئے۔ انھوں نے کہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔کیا آپ نے ابوہریرہ کو اپنے جوتے دے کر بھیجا ہے کہ جو شخص دل کے یقین سے لا الٰہ الا اللہ کی گواہی دیتا ہوا،سے یہ جنت کی خوش خبری دے دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ انھوں(عمر)نے کہا: آپ ایسا نہ کریں۔میرا خیال ہے کہ لوگ اس پر تکیہ کرکے عمل چھوڑ دیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو انھیں چھوڑ دو( اے ابوہریرہ رضی اللّٰہ عنہ ، اس کا اب اعلان نہ کرو)۔ تکیہ و بستر اور کمبل (۸۳۲)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:إِنَّمَا کَانَ فِرَاشُ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الَّذِيْ یَنَامُ عَلَیْہِ مِنْ أَدَمٍ ، حَشْوُہٗ لِیْفٌ۔صحیح[1]
Flag Counter