Maktaba Wahhabi

265 - 548
ھُمَا نَزَلاَھَا بِالْھُدٰی وَاھْتَدَتْ بِہٖ فَقَدْ فَازَمَنْ أَمْسٰی رَفِیْقَ مُحَمَّدٖ فَیَالَ قُصَيٍّ مَازَوَی اللّٰہُ عَنْکُمْ بِہٖ مِنْ فَعَالٍ لَا یُجَازٰی وَسُؤْدَدٖ لِیَھْنِ بَنِيْ کَعْبٍ مَقَامُ فَتَاتِھِمْ وَمَقْعَدَھَا لِلْمُؤْمِنِیْنَ بِمَرْصَدٖ سَلُوْا أُخْتَکُمْ عَنْ شَاتِہَا وَإِنَائِھَا فَإِنَّکُمْ إِنْ تَسْأَلُوا الشَّاۃَ تَشْہَدٖ دَعَاھَا بِشَاۃٍ حَائِلٍ فَتَحَلَّبَتْ عَلَیْہِ صَرِیْحًا ضَرَّۃُ الشَّاۃِ مُزْبَدٖ فَغَادَرَھَا رَھْنًا لَدَیْہَا لِحَالِبٍ یُرَدِّدُھَا فِيْ مَصْدَرٍ ثُمَّ مَوْرِدٖ سیدنا حبیش بن خالد(جو عاتکہ بنت خالد جن کی کنیت ام معبد ہے کے بھائی ہیں)سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کے لیے نکلے۔آپ، ابوبکر صدیق اور ان کا غلام عامر بن فہیرہ تھے۔آپ کو راستہ دکھانے والا عبداللہ بن الاریقط اللیثی تھا۔آپ ام معبد کے خیمے کے پاس سے گزرے۔وہ بے پردہ تھیں۔وہ خیمے کے پیچھے چھپ کر پانی اور کھانا دیتی تھیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکراور عامر نے ام معبد سے کہا کہ وہ انھیں گوشت اور کھجور بھیج دے۔مگر انھیں اس کے پاس کچھ بھی نہ ملا۔وہ سخت محتاج اور بھوکے تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیمے کی ایک طرف ایک بکری دیکھی تو کہا: یہ بکری کیسی ہے اے ام معبد! اس نے کہا: یہ بکری، کمزوری کی وجہ سے دوسری بکریوں سے پیچھے رہ گئی ہے۔آپ نے فرمایا: کیا یہ دودھ دیتی ہے؟ اس نے کہا: یہ دودھ دینے سے بھی لاچار ہے۔آپ نے فرمایا: کیا تو مجھے اس کا دودھ دوہنے کی اجازت دیتی ہے؟ اس نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔اگر آپ اس میں سے کچھ دودھ پاتے ہیں تو(ضرور)دوہ لیں۔اس بکری کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہلایا۔اس کے تھنوں پر ہاتھ پھیرا۔اللہ کا نام لیا اور اس کی حالت کے بارے میں دعا فرمائی۔وہ اس طرح کھڑی ہوگئی کہ اس کے تھن دودھ سے بھرے ہوئے تھے۔ان میں بہت ہی زیادہ دودھ ہوگیا۔آپ نے ایسا برتن منگوایا جو ساری جماعت کے لیے کافی تھا۔آپ نے اس میں خوب دودھ دوہا حتیٰ کہ اس کے اوپر جھاگ چھاگیا۔پھر اسے(ام معبد کو)پلایا تو وہ بھی سیر ہوگئی اور اپنے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو پلایا تو وہ بھی خوب سیر ہوگئے حتیٰ کہ سب نے دودھ پی لیا۔ان سب کے دل بہت خوش ہوئے۔پھر آپ نے دوبارہ دودھ دوہ کر برتن بھرلیا۔پھر وہ برتن اس کے پاس چھوڑا۔اس سے لین دین کیا اور وہاں سے سفر شروع کیا۔ تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ اس کا شوہر ابومعبد آگیا جو کمزور بکریاں ہانک رہا تھا جو سر اور گردنیں کمزوری سے ہلارہی تھیں۔ان کا مغز اور چربی کم تھی۔جب ابومعبد نے دودھ دیکھا تو اسے(بڑا)
Flag Counter