Maktaba Wahhabi

279 - 548
اس نے کہا: میں آپ سے آپ کے اور آپ سے پہلوں کے رب کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا اللہ نے آپ کو تمام لوگوں کی طرف(نبی بنا کر)بھیجا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں، اللہ کی قسم۔ اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا آپ کو اللہ نے حکم دیا ہے کہ دن رات میں پانچ نمازیں پڑھنی چاہئیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں، اللہ کی قسم۔ اس نے کہا: آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ ہمارے امیروں سے یہ صدقہ(زکوٰۃ)لے کر ہمارے غریبوں پر تقسیم کردیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ پھر اس آدمی نے کہا: آپ جو دین لے کر آئے ہیں میں اس پر ایمان لایا۔میرا نام ضمام بن ثعلبہ ہے اور میں اپنی قوم کا ایلچی ہوں۔بنو سعد بن بکر کا بھائی ہوں۔ (۴۷۲)عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مُتَّکِئًا عَلٰی وِسَادَۃٍ عَلٰی یَسَارِہٖ۔[1] سیدنا جابر بن سمرہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سرہانے پر اس کی بائیں طرف تکیہ لگائے دیکھا۔ (۴۷۳)عَنْ أَنَسٍ رضى اللّٰه عنہ:أَنَّ النَّبِيَّ ا کَانَ شَاکِئًا، فَخَرَجَ یَتَوَکَّأُعَلٰی أُسَامَۃَ، وَعَلَیْہِ ثَوْبٌ قُطْنٍ قَدْ تَوَشَّحَ بِہٖ فَصَلّٰی بِہِمْ۔[2] سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار تھے تو آپ اسامہ پر ٹیک لگائے باہر تشریف لائے آپ پر کاٹن کا ایک کپڑا تھا جسے آپ نے لپیٹ رکھا تھا۔پھر آپ نے انھیں نماز پڑھائی۔ (۴۷۴)عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ قَالَ:قَامَ النَّبِيُّ ا یَوْمَ الْفِطْرِ فَصَلّٰی، فَبَدَأَ بِالصَّلَاۃِ، ثُمَّ خَطَبَ ، فَلَمَّا فَرَغَ نَزَلَ فَأَتَی النِّسَائَ فَذَکَّرَھُنَّ، وَھُوَ یَتَوَکَّأُ عَلٰی یَدِ بلِاَلٍ، وَبلِاَلٌ بَاسِطٌ ثَوْبَہٗ، تُلْقِيْ فِیْہِ النِّسَائُ الصَّدَقَۃَ۔صحیح[3]
Flag Counter