سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کے آخری پہر سوتے تو اپنی دائیں طرف کروٹ لگا کر سوتے تھے اور جب صبح کے قریب سوتے تو اپنا سر اپنی ہتھیلی پر رکھتے اور بازو کو کھڑا کردیتے۔ (۴۷۹)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ:بِتُّ عِنْدَ مَیْمُوْنَۃَ فَقَامَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَأَتٰی حَاجَتَہٗ، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوْئً ا بَیْنَ وُضُوْئَ یْنِ ، لَمْ یُکْثِرْ وَقَدْ أَبْلَغَ، فَصَلّٰی فَتَتَامَّتْ صَلاَتُہٗ ثَلاَثَ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً، ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتّٰی نَفَخَ، وَکَانَ إِذَا نَامَ نَفَخَ۔فَآذَنَہٗ بِلاَلٌ بِالصَّلاَۃِ، فَصَلّٰی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔صحیح[1] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ(ایک رات)میں(اپنی خالہ)میمونہ کے پاس سویا۔پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم(رات کو)اٹھے اور اپنی حاجت پوری کی۔پھر درمیانہ وضو کیا۔بہت زیادہ پانی نہیں بہایا مگر پورا وضو کیا۔پھر آپ نے نماز پڑھی تو تیرہ رکعتیں پوری ہوگئیں۔پھر آپ لیٹ گئے اور سوگئے حتیٰ کہ آپ کے خراٹوں کی آواز آنے لگی۔آپ جب سوتے تھے تو آپ کے خراٹے سنائی دیتے تھے۔پھر بلال رضی اللہ عنہ نے آپ کو نماز کے لیے بلایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے(اسی وضو کے ساتھ)نماز پڑھی اور دوبارہ وضو نہ کیا۔ (۴۸۰)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ:بِتُّ فِيْ بَیْتِ خَالَتِيْ مَیْمُوْنَۃَ بِنْتِ الْحَارِثِ زَوْجِ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، وَکَانَ النَّبِيُّ عِنْدَھَا فِيْ لَیْلَتِھَا، فَصَلَّی النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِالْعِشَائِ، ثُمَّ جَائَ إِلٰی مَنْزِلِہٖ فَصَلّٰی أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ، ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ قَامَ، ثُمَّ قَالَ :(( نَامَ الْغُلَیِّمُ))أَوْکَلِمَۃً تُشْبِھُھَا، ثُمَّ قَامَ، فَقُمْتُ عَنْ یَّسَارِہٖ، فَجَعَلَنِيْ عَنْ یَّمِیْنِہٖ، فَصَلّٰی خَمْسَ رَکَعَاتٍ ثُمَّ صَلّٰی رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ نَامَ، حَتّٰی سَمِعْتُ غَطِیْطَہٗ أَوْخَطِیْطَہٗ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَی الصَّلاَۃِ۔صحیح[2] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں اپنی خالہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجۂ مبارکہ میمونہ بنت الحارث رضی اللہ عنہ کے گھرمیں سویا۔اس رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر میں تھے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز پڑھی۔پھر اپنے گھر آئے تو چار رکعتیں پڑھیں پھر سوگئے پھر اٹھے اورکہا: ’’بچہ سوگیا ہے،، یا اس جیسے الفاظ فرمائے۔پھر آپ(نماز کے لیے)کھڑے ہوگئے تو میں آپ کی بائیں طرف کھڑا ہوگیا۔آپ نے مجھے اپنی دائیں طرف کردیا۔پھر آپ نے پانچ رکعتیں پڑھیں پھر دو رکعتیں پڑھیں پھر سوگئے حتیٰ کہ میں نے آپ کے خراٹوں کی آواز سنی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے تشریف لے گئے۔ |