Maktaba Wahhabi

332 - 548
سیدنا قتادہ(تابعی)رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت کیسی ہوتی تھی؟ تو انھوں نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم(ٹھہر ٹھہر کر)کھینچتے ہوئے پڑھتے تھے۔پھر انھوں نے پڑھا: بسم اللہ الرحمن الرحیم، آپ بسم اللہ کو کھینچتے، الرحمن اور الرحیم کو کھینچ کر پڑھتے تھے۔ (۶۱۵)عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مُغَفَّلٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:رَأَیْتُ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَھُوَ عَلٰی نَاقَتِہٖ ـ أَوْجَمَلِہٖ ـ وَھِيَ تَسِیْرُبِہٖ، وَھُوَ یَقْرَأُ سُوْرَۃَ الْفَتْحِ ـ أَوْ مِنْ سُوْرَۃِ الْفَتْحِ ـ قِرَائَ ۃً لَیِّنَۃً، وَیَقْرَأُ وَھُوَ یُرَجِّعُ۔صحیح[1] سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے اونٹ یا اونٹنی پر سوار سفر(کی حالت)میں دیکھا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ الفتح یا اس کا کچھ حصہ نرم قراء ت سے پڑھ رہے تھے۔آپ ترجیع سے(ٹھہر ٹھہرکر)پڑھ رہے تھے۔ (۶۱۶)عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ:کَانَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یُقَطِّعُ قِرَائَ تَہٗ، یَقُوْلُ:رضی اللّٰه عنہ الْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ ﴾ ثُمَّ یَقِفُ، ثُمَّ یَقُوْلُ ﴿ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ﴾۔ثُمَّ یَقِفُ وَکَانَ یَقْرَأُ ﴿مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ ﴾۔[2] سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ٹھہر ٹھہر کر قراء ت کرتے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم الحمدللہ رب العالمین پڑھ کر ٹھہر جاتے پھر الرحمن الرحیم پڑھ کر ٹھہر جاتے اور پھر مالک یوم الدین پڑھتے۔ (۶۱۷)عَنْ یَعْلَی بْنِ مَمْلَکٍ:أَنَّہٗ سَمِعَ أُمَّ سَلَمَۃَ عَنْ قِرَائَ ۃِ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَإِذَا ھِيَ تَنْعَتُ قِرَائَ ۃً مُفَسَّرَۃً حَرْفًا حَرْفًا۔[3] سیدنا یعلیٰ بن مملک(تابعی رحمہ اللہ)سے روایت ہے کہ انھوں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت کی کیفیت بیان کرتے ہوئے سنا۔آپ کی قراء ت ٹھہر ٹھہر کر اور واضح ہوتی تھی۔ (۶۱۸)عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَانَ یَقْرَأُ الْقُرْآنَ فِيْ أَقَلَّ مِنْ ثَلاَثٍ۔[4] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تین دنوں سے کم میں قرآن(نہیں)پڑھتے تھے۔
Flag Counter