Maktaba Wahhabi

395 - 548
نَحْنُ جُلُوْسٌ فِيْ بَیْتِ أَبِيْ بَکْرٍ فِيْ نَحْرِ الظَّھِیْرَۃِ، قَالَ قَائِلٌ لِأَبِيْ بَکْرٍ: ھٰذَا رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مُتَقَنِّعًا، فِيْ سَاعَۃٍ لَمْ یَکُنْ یَأْتِیْنَا فِیْھَا، فَقَالَ أَبُوْبَکْرٍ: فِدًی لَہٗ أَبِيْ وَأُمِّيْ، وَاللّٰہِ مَا جَائَ بِہٖ فِيْ ھٰذِہِ السَّاعَۃِ إِلاَّ أَمْرٌ۔قَالَتْ:فَجَائَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَاسْتَأْذَنَ، فَأُذِنَ لَہٗ، فَدَخَلَ فَقَالَ لِأَبِيْ بَکْرٍ: أَخْرِجْ مَنْ عِنْدَکَ، فَقَالَ أَبُوْبَکْرٍ:إِنَّمَا ھُمْ أَھْلُکَ بِأَبِيْ أَنْتَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!قَالَ:فَإِنِّيْ قَدْ أُذِنَ لِيْ فِی الْخُرُوْجِ، قَالَ أَبُوْبَکْرٍ: الصَّحَابَۃَ بِأَبِيْ أَنْتَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( نَعَمْ))فَجَھَّزْنَاھُمَا أَحَثَّ الْجَھَازِ، ثُمَّ لَحِقَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَأَبُوْبَکْرٍ بِغَارٍ فِيْ جَبَلِ ثَوْرٍ، فَمَکَثَا فِیْہِ ثَلاَثَ لَیَالٍ، فَاسْتَأْجَرَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم رَجُلاً مِنْ بَنِي الدِّیْلِ خِرِّیْتًا، وَانْطَلَقَ مَعَھُمَا عَامِرُ بْنُ فُھَیْرَۃَ وَالدِّلِّیْلُ، فَأَخَذَ بِھِمْ طَرِیْقَ السَّوَاحِلِ۔صحیح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں نے اپنے ماں باپ کو(دین اسلام)پر ہی دیکھا ہے اور ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر روز، صبح وشام تشریف لاتے تھے۔وہ فرماتی ہیں کہ ہم ٹھیک دوپہر کے وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر میں بیٹھے ہوئے تھے(تو)کسی نے ابوبکر سے کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سر ڈھانپے ہوئے چلے آرہے ہیں۔ایسے وقت جب آپ ہمارے پاس نہیں آیا کرتے تھے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اللہ کی قسم !آپ اس وقت کسی خاص وجہ سے ہی آئے ہیں۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آکر اجازت لی تو اجازت دے دی گئی۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے(گھر میں)داخل ہو کر ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: سب لوگوں کو اپنے پاس سے نکال دو۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: یارسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!یہ سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل(گھر والے)ہیں۔میرے باپ آپ پر قربان ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے(مکے سے)خروج(ہجرت)کی اجازت مل گئی ہے۔ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میرے باپ آپ پر قربان ہوں کیا میں(آپ کا)ساتھی بنوں گا؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جی ہاں۔ ہم نے انھیں(رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کو)بہترین سازوسامان مہیا کیا۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ(دونوں)جبل ثور کے ایک غار میں پہنچ کر تین راتیں ٹھہرے رہے۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنوالدیل(قبیلے)کا ایک ہوشیار وماہر رہبر اجرت پر لیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عامر بن فہیرہ اور(راستہ دکھانے والا)رہبر گئے۔وہ انھیں(کفار مکہ سے بچا کر)ساحلی راستے سے
Flag Counter