Maktaba Wahhabi

425 - 548
کیا دیکھتے ہیں کہ وہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ہیں۔میں نے ان کے لیے دروازہ کھولا اور انھیں جنت کی خوش خبری دے دی۔ پھر ایک اور آدمی نے دروازہ کھلوایا۔آپ ٹیک لگائے ہوئے تھے تو(سیدھے)بیٹھ گئے اور فرمایا: کھول دو اور اسے جنت کی خوشخبری دے دو۔اسے بلوائیوں کی(طرف سے)مصیبت پہنچے گی۔میں گیا تو وہاں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ تھے۔میں نے ان کے لیے دروازہ کھولا اور جنت کی خوشخبری دے دی اور(دوسری بات بھی بتادی تو)انھوں نے فرمایا: اللہ مددگار ہے۔ (۸۷۱)عَنْ عَبْدِاللّٰہِ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:دَخَلَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مَکَّۃَ یَوْمَ الْفَتْحِ، وَحَوْلَ الْبَیْتِ سِتُّوْنَ وَثَلاَثُمِائَۃِ نُصُبٍ، فَجَعَلَ یَطْعُنُھَا بِعُوْدٍ فِيْ یَدِہٖ، وَیَقُوْلُ:﴿ جَآئَ الْحَقُّ وَزَھَقَ الْبَاطِلُ ﴾، ﴿ وَجَائَ الْحَقُّ وَمَا یُبْدِیُٔ الْبَاطِلُ وَمَا یُعِیْدُ ﴾صحیح[1] سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فتح والے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکے میں داخل ہوئے۔بیت اللہ کے گرد تین سو ساٹھ بت نصب تھے۔آپ انھیں اپنے ہاتھ والی لکڑی سے مارتے جاتے اور فرماتے: ﴿جَآئَ الْحَقُّ وَزَھَقَ الْبَاطِلُ ﴾’’حق آگیا اور باطل چلا گیا۔‘‘ ﴿ وَجَآئَ الْحَقُّ وَمَا یُبْدِیُٔ الْبَاطِلُ وَمَا یُعِیْدُ ﴾ صحیح ’’حق آگیا اور باطل نہ شروع ہوگا اور نہ دوبارہ آئے گا۔‘‘ (۸۷۲)عَنْ عَبْدِاللّٰہِ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کُنْتُ أَمْشِيْ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِيْ حَرْثِ الْمَدِیْنَۃِ، وَھُوَ مُتَوَکِّیئٌ عَلٰی عَسِیْبٍ، فَمَرَّ بِقَوْمٍ مِنَ الْیَھُوْدِ، فَقَالَ بَعْضُھُمْ لِبَعْضٍ:سَلُوْہُ عَنِ الرُّوْحِ، وَقَالَ بَعْضُھُمْ:لَا تَسْاَلُوْہُ، فَسَأَلُوْہُ عَنِ الرُّوْحِ فَقَامَ مُتَوَکِّیًا عَلَی الْعَسِیْبِ، وَأَنَا خَلْفَہٗ، فَظَنَنْتُ أَنَّہٗ یُوْحٰی إِلَیْہِ، فَقَالَ:﴿وَیَسْأَلُوْنَکَ عَنِ الرُّوْحِط قُلِ الرُّوْحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّيْ وَمَآ أُوْتِیْتُمْ مِّنَ الْعِلْمِ إِلاَّ قَلِیْلًا ﴾۔[2] سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں مدینے کے(ایک)کھیت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا۔آپ کھجور کی ایک ٹہنی پر ٹیک لگائے ہوئے تھے۔پس یہودیوں کا ایک گروہ گزرا۔انھوں نے ایک دوسرے سے کہا: اس سے روح کے بارے میں پوچھو اور بعض نے کہا: نہ پوچھو، پھر
Flag Counter