Maktaba Wahhabi

442 - 548
الْمَدِیْنَۃِ، ثُمَّ انْدَفَعْتُ عَلٰی وَجْھِيْ حَتّٰی أَدْرَکْتُھُمْ وَقَدْ أَخَذُوْا یَسْتَقُوْنَ مِنَ الْمَائِ، فَجَعَلْتُ أَرْمِیْھِمْ بِنَبْلِيْ، وَکُنْتُ رَامِیًا، وَأَقُوْلُ:أَنَا ابْنُ الْأَکْوَعِ الْیَوْمَ یَوْمُ الرُّضَّعِ، وَأَرْتَجِزُ حَتَّی اسْتَنْفَذْتُ اللِّقَاحَ مِنْھُمْ، وَاسْتَلَبْتُ مِنْھُمْ ثَلاَثِیْنَ بُرْدَۃً۔قَالَ:وَجَائَ النَّبِيُّ ا وَالنَّاسُ فَقُلْتُ:یَانَبِيَّ اللّٰہِ! قَدْ حَمَیْتُ الْقَوْمَ الْمَائَ وَھُمْ عِطَاشٌ، فَابْعَثْ إِلَیْھِمُ السَّاعَۃَ، فَقَالَ:(( یَاابْنَ الْأَکْوَعِ مَلَکْتَ فَأَسْجِحْ))، قَالَ:ثُمَّ رَجَعْنَا فَیُرْدِفُنِيْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَلٰی نَاقَتِہٖ، حَتّٰی دَخَلْنَا الْمَدِیْنَۃَ۔صحیح سیدنا یزید بن ابی عبید نے کہا کہ میں نے سلمہ بن الاکوع کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں پہلی اذان سے پہلے ہی باہر نکلا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹ(ایک جگہ)چر رہے تھے۔مجھے عبدالرحمن بن عوف کا ایک غلام ملا تو کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹ چرالیے گئے ہیں۔میں نے کہا: کس نے چرائے ہیں؟ اس نے کہا: غطفان(قبیلے والوں)نے۔ میں نے(اونچی آواز سے)تین چیخیں لگائیں۔ہائے صبح جنھیں مدینہ والوں نے سن لیا۔پھر میں ان کے پیچھے بھاگتا گیا حتیٰ کہ ان تک پہنچ گیا۔وہ پانی پینا چاہتے تھے۔میں انھیں تیر مارنے لگا اور میں بہترین تیر انداز تھا۔میں کہہ رہا تھا۔میں ابن الاکوع ہوں۔آج مقابلے کا دن ہے۔میں(جنگی)رجز پڑھ رہا تھا حتیٰ کہ میں نے ان سے اونٹ لے لئے اور تین چادریں مال غنیمت میں حاصل کرلیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور(دیگر)لوگ آگئے تو میں نے کہا: اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم!میں نے لوگوں کو پانی پینے سے روک دیا تھا وہ پیاسے ہیں۔آپ ابھی ان کے پیچھے آدمی بھیجیں تو آپ نے فرمایا: اے ابن الاکوع! تونے اونٹ حاصل کر لیے ہیں پس نرمی کر۔پھر ہم مدینے واپس آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر مجھے بٹھائے ہوئے تھے حتیٰ کہ ہم(مدینے میں)داخل ہوگئے۔ ٭٭٭
Flag Counter