Maktaba Wahhabi

444 - 548
سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کھانے میں نقص نہیں نکالا۔اگر طلب ہوتی تو کھالیتے ورنہ اسے چھوڑ دیتے تھے۔ (۹۳۱)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا أَکَلَ الطَّعَامَ یَأْکُلُ مِمَّا یَلِیْہِ وَإِذَا أُتِيَ بِالتَّمْرِ أَجَالَ یَدَہٗ فِیْہِ۔[1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانا کھاتے تو اپنے(سامنے)قریب سے کھاتے تھے اور اگر کھجور ہوتی تو اپنا ہاتھ اس(برتن)میں گھماتے تھے۔ (۹۳۲)عَنْ أَبِيْ اَیُّوْبَ الْأَنْصَارِيِّ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کُنَّا عِنْدَ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَوْمًا، فَقُرِّبَ طَعَامٌ، فَلَمْ أَرَ طَعَامًا کَانَ أَعْظَمَ بَرَکَۃً مِنْہُ أَوَّلَ مَا أَکَلْنَا، وَلَا أَقَلَّ بَرَکَۃً فِيْ آخِرِہٖ۔قُلْنَا:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! کَیْفَ ھٰذَا؟ قَالَ:(( إِنَّا ذَکَرْنَا اسْمَ اللّٰہِ حِیْنَ أَکَلْنَا، ثُمَّ قَعَدَ مَنْ أَکَلَ وَلَمْ یُسَمِّ اللّٰہَ، فَأَکَلَ مَعَہُ الشَّیْطَانُ))۔[2] سیدنا ابوایوب الانصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ کھانا لایا گیا۔اتنی عظیم برکت والا کھانا ہم نے کبھی نہیں دیکھا۔شروع میں بھی برکت تھی اور آخر میں بھی برکت کم نہیں(ہوئی)تھی۔(پھر ہمارے بعد ایک اعرابی آ گیا اور کھانا اچانک ختم ہو گیا)ہم نے کہا: یارسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!یہ کیا ہوا ہے؟ آپ نے فرمایا: ہم نے کھاتے وقت بسم اللہ پڑھ لی تھی۔پھر وہ بیٹھ گیا جس نے بسم اللہ نہیں پڑھی اور کھانا شروع کردیا تو شیطان نے اس کے ساتھ کھایا۔ (۹۳۳)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَأْکُلُ طَعَامًا فِيْ سِتَّۃٍ مِنْ أَصْحَابِہٖ، فَجَائَ أَعْرَابِيٌّ فَأَکَلَہٗ بِلُقْمَتَیْنِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( لَوْ سَمّٰی کَفَاکُمْ))۔[3] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چھ صحابیوں کے ساتھ کھانا کھارہے تھے تو ایک اعرابی آیا اس نے سارا کھانا دو لقموں میں ختم کردیا تو رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر یہ بسم اللہ پڑھتا تو(یہ کھانا)تم سب کے لیے کافی ہوتا۔
Flag Counter