Maktaba Wahhabi

469 - 548
ہوتے اور اس کے خوش بودار پانی سے پیتے تھے۔انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب یہ آیت نازل ہوئی کہ ﴿ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ ﴾۔( اٰل عمران:۹۲) ’’تم نیکی(کے عالی درجے)تک اس وقت تک نہیں پہنچ سکتے جب تک اپنی پسندیدہ چیز(اللہ کی راہ میں)خرچ نہ کردو۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!اللہ فرماتا ہے لَنْ تَنَالُو الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ اور مجھے اپنے مال میں بیرحاء سے بہت زیادہ محبت ہے اور یہ اللہ کے لیے صدقہ ہے۔میں اس کی نیکی اورذخیرہ اللہ سے چاہتا ہوں۔یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!آپ کی جیسے مرضی ہو اسے استعمال کریں۔تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واہ، یہ نفع دینے والا مال ہے تونے جو کہا ہے وہ میں نے سن لیا ہے۔تم اسے اپنے(غریب)رشتہ داروں میں صدقہ کردو۔تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!میں اسی طرح کرتا ہوں۔پھر انھوں نے اسے اپنے رشتہ داروں اور چچا کی اولاد میں تقسیم کردیا۔ (۱۰۱۷)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یُسْتَعْذَبُ لَہُ الْمَائُ مِنْ بِئْرِ سُقْیَا۔[1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کنویں سے پانی نکالا جاتا تھا(جہاں سے لوگ پیتے تھے)۔ (۱۰۱۸)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:کَانَ یُسْتَعْذَبُ لِرَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مِنَ السُّقْیَا، وَالسُّقْیَا مِنْ طَرَفِ الْحَرَّۃِ، عِنْدَ أَرَضِ بَنِيْ فُلَانٍ۔[2] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حرہ کی طرف بنو فلاں کی زمین کے کنویں سے(پینے کا پانی)نکالا جاتا تھا۔ (۱۰۱۹)عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کَانَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ یُبَرِّدُ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الْمَائَ فِيْ أَشْجَابٍ لَہٗ ، عَلٰی حِمَارَۃٍ مِنْ جَرِیْدٍ۔صحیح[3] سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک انصاری آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھجور کی ٹہنیوں کی ایک مچان پر، پرانی مشکوں میں پانی ٹھنڈا کرتا تھا۔
Flag Counter