Maktaba Wahhabi

105 - 285
سے ٹپک رہی ہیں ۔تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "إِنِّي أُعْطِي رِجَالًا حَدِيثٌ عَهْدُهُمْ بِكُفْرٍ،أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالأَمْوَالِ،وَتَرْجِعُوا إِلَى رِحَالِكُمْ بِرَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،فَوَاللّٰهِ مَا تَنْقَلِبُونَ بِهِ خَيْرٌ مِمَّا يَنْقَلِبُونَ بِهِ" میں ان لوگوں کو دیتا ہوں جو کفر سے نئےنئے مسلمان ہوئے ہیں اور کیا تم اس بات سے راضی نہیں ہو کہ لوگ اپنے گھروں کو مال لے کر جائیں اور تم اپنے گھروں کو اللہ تعالیٰ کے رسول کو لے کر جاؤ،جس کو تم لے کر گھر جاؤ گے وہ اس سے بہتر ہے کہ جو وہ لے کر جا رہے ہیں ۔ توانصار کہنے لگے کیوں نہیں اللہ کے رسول ہم راضی ہیں توآپ نے انہیں فرمایا: "إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً شَدِيدَةً،فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوُا اللّٰهَ وَرَسُولَهُ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الحَوْضِ" [1] تم میرے بعد شدید قسم کی ترجیح دیکھو گے تو صبر کرنا یہاں تک کہ مجھے حوض کوثر پر آملو۔ مصنف ابوداؤد میں ہے کہ سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے کہا جب خیبرکا دن آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوی القربی کے حصے میں بنو المطلب اور بنو ہاشم کو شامل کیا اور بنو نوفل اور بنو عبد شمس کو چھوڑ دیا تو میں اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے ہم نے کہا اے اللہ کے رسول ہم بنو ہاشم کی فضیلت کا انکار نہیں کرتے کیونکہ ان کا مقام آپ کے زیادہ قریب ہے مگر ہمارے بھائی عبدالمطلب کی اولاد کی کیا وجہ ہے کہ آپ نے ان کو دے دیا اور ہمیں چھوڑدیا حالانکہ ہماری قرابت داری توایک جیسی ہے،تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "إِنَّا وَبَنُو الْمُطَّلِبِ لَا نَفْتَرِقُ فِي جَاهِلِيَّةٍ،وَلَا إِسْلَامٍ،وَإِنَّمَا نَحْنُ وَهُمْ شَيْءٌ وَاحِدٌ وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ " [2] میں اور بنو المطلب جدا نہیں ہوسکتے نہ جاہلیت میں اور نہ اسلام میں ،ہم او ر وہ ایک
Flag Counter