Maktaba Wahhabi

106 - 285
چیزہیں پھر آپ نے اپنی انگلیوں میں شبکہ ( دونوں ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں ) مار کربتایا۔ کہاجاتاہے کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل کی خصوصیت ہے کہ آپ نے بنو عبدالمطلب کو بھی بنو ہاشم کے ساتھ ملا دیا جو ان کے حقیقی بھائی ہیں ۔ کہاجاتا ہے کہ بنو عبدشمس اور ہاشم آپس میں جڑواں تھے۔ اوپر انصار والی حدیث میں " فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ " کی جگہ " فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوُا اللّٰهَ وَرَسُولَهُ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الحَوْضِ " ہے۔  یعنی صبر کرو یہاں تک تم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سےحوض پر آملو۔ اسی طرح ابوزید نے روایت کیاہے۔ اور جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ترجیح دی تھی اور ان کو سوسواونٹ دیے تھے وہ اقرع بن حابس،عیینہ بن حصین وغیرہ تھے۔ ابن ہشام وغیرہ نے ذکر کیا ہے کہ آپ ابوسفیان،اس کے بیٹے معاویہ،حکیم بن حزام،حارث بن ہشام،سہیل بن عمرو،حویطب بن عبدالعزی،علاء بن حارثہ،عینیہ بن حصن،اقرع بن حابس مالک بن عوف اور صفوان بن امیہ،یہ آدمی کچھ تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو پچاس پچاس بھی دیے،توکسی کہنے والے نے کہا کہ آپ نے عیینہ بن حصن اور اقرع بن حابس کو توسواونٹ دیے ہیں مگر جمیل بن سراقہ ضمری کوچھوڑدیا توآپ نے فرمایا : "أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَجُعَيْلُ بْنُ سُرَاقَةَ خَيْرٌ مِنْ طِلَاعِ الْأَرْضِ كُلُّهُمْ مِثْلُ عُيَيْنَةَ وَالْأَقْرَعِ،وَلَكِنِّي تَأَلَّفْتُهُمَا لِيُسْلِمَا،وَوَكَّلْتُ جُعَيْلًا إِلَى إِسْلَامِهِ " اس ذات کی قسم جس ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے،جمیل بن سراقہ تمام زمین کے چلنے پھرنے والے،عینیہ اور اقرع جیسے لوگوں سے بہتر ہے لیکن میں ان دونوں کواسلام
Flag Counter