Maktaba Wahhabi

116 - 285
اس کو سننے سے پہلے مجھے کچھ بھی معلوم نہیں تھا اور مسلمان پر ان میں سے ادنیٰ آدمی بھی پناہ دے سکتا ہے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھبراگئے توسیدہ زینب رضی اللہ عنہا سے کہا: "أَكْرِمِي مَثْوَاهُ وَلَا يَخْلُصْ إِلَيْكِ فَإِنَّكِ لَا تَحَلِّينَ لَهُ" اس کی عزت کرو مگر یہ تیرے قریب نہ جائے کیونکہ تم اس پر حلال نہیں ہو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم سے فرمایا: "وان تحسنوا وتردواعلیه فھوالذی یحب وان ابیتم فھو فئی اللّٰه انتم احق له" اگر تم نیکی کرکے ا س کا مال اس کو واپس کردو رتووہ یہی چاہتا ہے ار اگر تم انکار کروتویہ اللہ تعالیٰ کی فَے ہے اورتم اس کے زیادہ حق دار ہو۔ راوی کہتا ہے کہ پھر وہ لوگوں نے سارا مال اس کو واپس کردیا،وہ اسے اٹھا کر مکہ لے گیااور قریش کے ہر آدمی کو اس کا مال اداکردیا،تو وہ کہنے لگے " جزاک اللّٰه خیرا " آپ بڑے باوفااور اچھے آدمی ہیں ابو العاص نے کہا اشھد ان لااله الااللّٰه وان محمدا الرسول اللّٰه۔ اللہ کی قسم میرے ایمان لانے سے یہی چیز مانع تھی کہ کہیں تم خیال نہ کرنے لگو کہ میں تمہار امال کھاجانا چاہتا ہوں ۔ا ور جب اللہ تعالیٰ نے وہ مال تمہیں واپس دلادیے تواب میں مسلمان ہورہاہوں ،پھر وہ وہاں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے۔[1] سیرکے علاوہ کتب میں ہے کہ جن انصار نے سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کو بدر کے دن قید کیاتھا انہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا کہ یہ میرا چچاہے،تو وہ کہنے لگے اے اللہ کے رسول آپ ہمیں اجازت دیں کہ ہم اپنے بھانجے عباس کا فدیہ نہ لیں ،تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "لاتدعوا منه درھما " اسے ایک درہم بھی معاف نہ کرنا۔[2]
Flag Counter