Maktaba Wahhabi

117 - 285
بدر کے دن جب سیدہ زینب بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو العاص کے فدیہ میں وہ ہار بھیجا جو جو ام المؤمنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے انہیں شادی کے موقع پر دیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے فرمایا : "إِنْ رَأَيْتُمْ أَنْ تُطْلِقُوا لَهَا أَسِيرَهَا وَتَرُدُّوا عَلَيْهَا مَالَهَا فَافْعَلُوا" اگر تم اس کے قیدی کو آزاد کر سکتے ہو اور اس کا مال اس کو واپس دے سکتے،ہو تو دے دو انصار نے کہا کیوں نہیں اے اللہ کےرسول پھر انہوں نے ابوالعاص کو آزاد کر دیااور اس کا مال اور سیدہ کا وہ ہاربھی واپس کردیا۔[1] بعض علماء نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کے ساتھ یہ سلوک اس لیے فرمایا تھا کہ آپ کا دل ان کے لیے نرم ہوگیا تھا کیونکہ ابوالعاص کا فدیہ تبھی پورا ہو سکتا تھا جب اس میں وہ ہار بھی شامل کیا جائے جو سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کی ماں ام المؤمنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہاکا تھا اور انہوں نے وہ اپنی بیٹی کو تحفہ کے طور پر دیا تھا اور ابوالعاص کے پاس اس کے بغیر اور کوئی مال بھی نہ تھا،ان کے ا پاس وہی قریش کے اموال تھے جومسلمانوں نے مال غنیمت لے کر انہیں واپس کیے تھے اورانہوں نے وہ کفار کو ادا کر دیئےتھے جس طرح اس سے قبل بیان ہو چکا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کے متعلق فرمایا تھا۔ "لاَ تَدَعُونَ مِنْهُ دِرْهَمًا" کہ عباس کے فدیہ سے ایک درہم بھی معاف نہ کرنا۔کیونکہ وہ غنی تھے۔ جس طرح ابن قتیبہ وغیرہ نے لکھا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عباس سے فرمایا۔ "’افدنفسک وانی اخویک عقیلا ونوفلا وحلیفک فانک ذومال " کہ تم اپنی جان،اپنے بھتیجوں عقیل،نوفل اور اپنے حلیف کا بھی فدیہ ادا کرو کیونکہ تم مال دار ہو۔
Flag Counter