Maktaba Wahhabi

130 - 285
صحیح مسلم میں ہے کہ ا س سے اس کی طرف پانچ صاع جو بھیجے یاپانچ صاع کھجوریں بھیجیں ،وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور یہ بات ذکر کی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ "لَيْسَ لَكِ نَفَقَةٌ "تیرے لیے کوئی نفقہ نہیں ۔[1] مسلم میں ہے کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں اس کی رہائش اور نفقہ کا جھگڑا لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی توآپ نے اسے نہ رہائش دی ا ور نہ ہی نفقہ دیا۔اورنسائی نے ذکر کیا کہ آپ نے اس کوحکم دیا کہ وہ ام شریک کے گھر میں عدت گزارے،پھر آپ نےفرمایا۔ "تِلْكَ امْرَأَةٌ يَغْشَاهَا أَصْحَابِي،اعْتَدِّي عِنْدَ عَبْدِ اللّٰه بْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَإِنَّهُ رَجُلٌ أَعْمَى. تَضَعِينَ ثِيَابَكِ. فَإِذَا حَلَلْتِ،فَآذِنِينِي" اس عورت کے پاس اکثر میرےصحابہ رضوان اللہ اجمعین آتے رہتے ہیں اس لیے تو عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے پاس عدت گزار،وہ نابینا آدمی ہے تواپنے کپڑے بھی اتارسکتی ہے،پھر جب توحلال ہوجائے تومجھے اطلاع دے دینا۔ پھر جب میں حلال ہوگئی تو میں نے ذکر کیاکہ معاویہ بن ابوسفیان اور ابوجہم میرے ساتھ شادی کرناچاہتے ہیں ۔اور مؤطا میں ہے کہ یحییٰٰ ابوجہم بن ہشام اس سے منگنی کرتے ہیں لیکن یہ غلط ہے کیونکہ صحابہ میں ابوجہم بن ہشام کوئی بھی نہیں ہے بلکہ ابو جہم بن صخر بن عدی قریشی ہیں اور ابو جہم بن حذیفہ بن غانم بھی کہا گیا ہے۔تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "أَمَّا أَبُو جَهْمٍ،فَلاَ يَضَعُ عَصَاهُ عَنْ عَاتِقِهِ. وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ،فَصُعْلُوكٌ،لاَ مَالَ لَهُ. انْكِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ " کہ ابوجہم رضی اللہ عنہ تواپنے کندھے سے لاٹھی اتارتاہی نہیں اور ابومعاویہ رضی اللہ عنہ فقیر آدمی ہے ا کے پاس کوئی مال نہیں ،تواسامہ بن زید سے نکاح کرلے۔
Flag Counter