Maktaba Wahhabi

182 - 285
ہونے والے مال کومعاف کرنے اور چھوڑدینے کا حکم دیاہے۔[1] امام مالک نے اس سے دلیل لی ہے کہ جب ہلاک شدہ مال قلت کوپہنچ جائے تواسے معاف کردینا چاہیے۔ امام شافعی نے اپنے دو اقوال میں سے ایک اور ابوحنیفہ اور لیث اور سفیان ثوری نے کہا ہے کہ جب پھل پکنے کے بعد فروخت کیے جائیں توجیسی بھی ہلاکت ہوا س کا خریدے ہوئے مال پر کوئی اثر نہیں پڑتا اور معافی ضروری نہیں ان کی دلیل وہ حدیث صحیح ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ پر کچھ خریدنے کی وجہ سے بہت زیادہ قرص ہوگیاتھا توآپ نے فرمایا : "تَصَدَّقُوا عَلَيْهِ" یعنی اس پر صدقہ کرو تولوگوں نے صدقہ کیامگرا س سے ان کاقرض ادا نہ ہوا توآپ نے قرض خواہ ہوں کوفرمایا : "خُذُوا مَا وَجَدْتُمْ،وَلَيْسَ لَكُمْ إِلَّا ذَلِكَ" جوکچھ تمہیں مل رہاہے وہ لے لو اس کے علاوہ تمہیں اور کچھ نہیں ملے گا۔ آپ کے اس فرمان میں کہ ’’ تمہیں یہی کچھ ملے گا اس کے علاوہ اور کچھ نہیں ملےگا۔‘‘ اس میں اس بات پردلیل ہے کہ جب شئی معدوم ہوجائے تواس پر کچھ بھی نہیں ۔ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو 9ھ میں مفلس قرار دیاگیا اور ان کوان کےحقوق پانچ ساتویں حصے دلائے صحابہ نے کہا اے اللہ کے رسول اسے ہم بیچ ڈالیں ،توآپ نے فرمایا بس اسے چھوڑو،اب اس پر تمہارا کوئی راستہ نہیں ہے،پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ا ن کویمن کی طرف بھیجا تو فرمایا: "لَعَلَّ اللّٰهَ أَنْ يَجْبُرَكَ " شاید کہ اللہ تعالیٰ تیرے نقصا نات کی کمی دور کردے اور یہ واقعہ ان کے غزوہ سے فارغ ہونے کے بعد 9ھ ربیع الآخر میں پیش آیا،ا ور یہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد یمن سے واپس تشریف لائے،ان کے پاس کچھ بکریاں
Flag Counter